وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے معروف اینکر اور سمٹ بینک کے سابق سربراہ حسین لوائی سے تقریباً 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس میں ایف آئی اے کے دفتر میں پوچھ گچھ کی۔

کیس سے متعلقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ حسین لوائی اور دیگر 3 بینکرز نے 3 مختلف نجی بینکوں میں 29 جعلی بینک اکاؤنٹس بنائے جن میں سندھ حکومت کے مراعات یافتہ افراد نے رقم جمع کرائی تھیں، جنہیں بعد ازاں مبینہ طور پر اہم سیاستدان، ان کے کاروبار میں شراکت دار اور عرب شہری کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئیں۔

نام نہ بتانے کی شرط پر ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ سابق بینکر اور حکام سے اب بھی انکوائری کی جارہی ہے تاہم کسی بھی ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کیس پر ازخود نوٹس لینے کی وجہ سے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر لاء اسلام آباد سے ہنگامی بنیادوں پر کراچی آئے اور تحقیقات کی خود نگرانی کی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سمٹ بینک، سندھ بینک اور یونائیٹڈ بینل لمیٹڈ میں 7 افراد، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، کے نام سے اکاؤنٹ کھولے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر جعلی اکاؤنٹس کو سمٹ بینک میں کھولا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے ایف آئی اے کو ان مشتبہ ٹرانزیکشنز کے حوالے سے پہلے ہی اطلاع دے دی تھی۔

ایف آئی اے نے جن 7 افراد کے نام پر اکاؤنٹ کھولے گئے تھے ان میں یک خاتون سمیت 4 افراد کے مجسٹریٹ کے سامنے بیان قلم بند کرلیے ہیں۔

بعد ازاں ایف آئی اے نے سمٹ بینک کے مینیجر کو طلب کیا جنہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ جعلی اکاؤنٹ سمٹ بینک کے اس وقت کے صدر حسین لوائی کے کہنے پر کھولے تھے۔

ایف آئی نے کی ٹیم نے معاملے پر حسین لوائی کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے انہیں طلب کیا۔

علاوہ ازیں وفاقی ادارے نے سمٹ بینک کے دیگر تین حکام کو بھی بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کیا۔

خیال رہے کہ حسین لوائی 40 سال سے زائد بینکنگ کا تجربہ رکھتے ہیں اور وہ نومبر 2008 سے فروی 2016 تک سمٹ بینک لمیٹڈ کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

اس کے علاوہ حسین لوائی الٹس بینک لمیٹڈ اور مسلم کمرشل بینک کے سی ای او بھی رہ چکے ہیں جبکہ فیصل اسلامک بینک اور مشرقی وسطیٰ کے یونین بینک کے کنٹری جنرل منیجر بھی رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں