پتراجایا: ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے واضح کیا ہے کہ بھارت میں مبینہ طور پر دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں اور نفرت انگیز تقاریر پر مطلوب معروف بھارتی اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو واپس بھارت نہیں بھیجا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق معروف مبلغ ذاکر نائیک 2016 میں بھارت چھوڑ کر مسلمان ملک ملائیشیا منتقل ہوگئے تھے، جہاں انہیں مستقل رہائش کی اجازت دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارت نے ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کردیا

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جنوری میں نئی دہلی کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا تھا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان حوالگی کا معاہدہ ہے۔

اس حوالے سے کوالالمپور کے باہر انتظامی دارالحکومت پتراجایا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ’ہم ذاکر نائیک کو ملک بدر نہیں کریں گے کیونکہ انہیں یہاں مستقل رہائشی ہونے کا درجہ حاصل ہے، اس کے علاوہ انہوں نے ابھی تک ان سے منسوب ایسا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا‘۔

رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے ذاکر نائیک کو مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے نوجوانوں کو دہشتگردی کی سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے پر بھارت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کا حکم

دوسری جانب 52 سالہ ذاکر نائیک نے ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کو ’مکمل طور پر من گھڑت اور جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ خود کو’ غیر منصفانہ کارروائی سے محفوظ‘ نہیں سمجھتے ان کا بھارت جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

واضح رہے کہ 2010 میں بھارتی سیکریٹری داخلہ کی جانب سے ایسا تبصرہ کیا گیا تھا جس سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا ایک ’ناقبلِ قبول رویہ‘ ظاہر ہوا تھا، جس کے بعد انہیں برطانیہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔


یہ خبر 07 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Saeedur- Rahman Jul 07, 2018 04:47pm
Excellent decision by ملائیشیا وزیراعظم مہاتیر محمد