تہران: ایران نے پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر حملے کے جرم میں داعش سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کو پھانسی دےدی۔

خیال رہے کہ 8 جون 2017 کو ایران کے دارالحکومت میں واقع سابق سپریم لیڈر اور روحانی پیشوا آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش حملے اور ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ کا واقعے میں 17 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے، ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ، خمینی کے مزار پر خودکش حملہ،12ہلاک

الجریزہ کے مطابق ایرانی نیوز ایجنسی میزان نے گزشتہ روزعدالتی حکام کے حوالے سے 8 افراد کو پھانسی دینے کی تصدیق کی ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ سلیمان مظفری، اسمعٰیل صوفی، رحمان، مجید مرتضیٰ، عزیز، ایوب اسمٰعیلی، خسرور اور عثمان بیروز نامی لوگوں کو پھانسی دی گئی۔

کالعدم تنظیم کے 4 حملہ آوار اس وقت پارلیمنٹ کمپلکس میں داخل ہوئے جب اجلاس کی کارروائی جاری تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا شام میں داعش کے ٹھکانوں پر میزائل حملہ

اسی دوران خود کش حملہ آوروں اور مسلح دہشت گردوں نے آیت اللہ خمینی کے مزاز کے بیرونی احاطے میں حملہ کیا۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب داعش کی جانب سے ایران میں کسی واقعے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے جبکہ عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ افواج دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔

ایرانی میڈیا کی جانب سے پھانسی سے متعلق مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی تاہم پھانسی کے مجروں کی تفصیلات کا تذکرہ کیا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ سلیمان مظفری حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا اور اسمٰعیل صوفی نے کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے دیگر ارکان کو منصوبے کے لیے بھرتی کیا۔

واضح رہے کہ ایران داعش کے خلاف شام اور عراق میں صف آرا ہے تاہم مغربی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے مقابلے ایران کو داعش کے حملوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تہران دھماکوں پر ٹرمپ کا بیان 'ناپسندیدہ': ایران

داعش نے گزشتہ ماہ (جون) میں سرحد پر حملہ کیا لیکن ایرانی پیراملٹری گارڈز نے مشرقی شام میں داعش کے ٹھکانے پر 6 میزائل داغ کر حملے کا جواب دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں