پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران خان نے انتخابات 2018 کے لیے اپنی جماعت کے انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں تمام پہلوؤں پر مفصل بحث کی گئی جسے بنانے میں الیکشن سیل کا اہم کردار ہے۔

اسلام آباد میں انتخابی منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آنے والی حکومت کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ریونیو جمع کرنے کا نظام نہیں ہے، گزشتہ 10 سال میں ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اپنی جماعت کے انتخابی منشور کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے ہی منشور پر عمل کرنے کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی، جبکہ اس میں وہ چیز شامل نہیں کی جو قابلِ عمل نہیں ہے‘۔

مزید پڑھیں: حکومت کے پہلے 100 دن: تحریک انصاف کا 6 نکاتی ایجنڈے کا اعلان

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملک میں ملازمتیں فراہم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے، تاہم حق داروں کو نوکریاں کیسے دینی ہیں اس کے لیے ہم گزشتہ چند سالوں سے منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔

— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

عمران خان نے گزشتہ دورِ اقتدار میں خیبرپختونخوا حکومت کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے خیبرپختونخوا پولیس کو غیر سیاسی کرنے کی کوشش کی اور صوبے میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی، جو مثالی پولیس کی بدولت ممکن ہوسکا‘۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ان کے پاس 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنانے کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کا خیال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے، جبکہ ملک میں قانون بھی سب کے لیے ایک ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا دھرنے کے مقام ڈی چوک پر انتخابی مہم ختم کرنے کا منصوبہ

عمران خان نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہ ’ہم اداروں کو مضبوط کریں گے اور پاکستان کی بیوروکریسی سے سیاست کو ختم کیا جائے گا‘۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اصلاحات بھی پی ٹی آئی کی ترجیحات میں شامل ہیں اور اس ادارے سے سیاسی اثر و رسوخ ختم کرکے خود مختار ادارہ بنائیں گے۔

تحریک انصاف نے اپنے منشور میں اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت بیرون ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لائے گی، جس کے لیے باقاعدہ مہم شروع کی جائے گی۔

عمران خان نے نیب آرڈیننس کا از سرنو جائزہ لینے اور چیئرمین نیب کے تقرر کے طریقہ کار کو شفاف بنانے کا بھی اعلان کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے منشور کے چیدہ چیدہ نکات

انتظامی ڈھانچے کی اصلاح

تحریک انصاف کے منشور کے مطابق پی ٹی آئی قومی احتساب بیورو (نیب) کو خود مختار بنائے گی اور کرپشن کے تمام مقدمات کا پیچھا کیا جائے گا۔

منشور میں کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی عوام کو با اختیار بنائیں گی اور بلدیاتی اداروں کے ذریعے اختیارات اور فیصلہ سازی گاؤں کی سطح تک منتقل کرے گی‘۔

پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق تحریک انصاف خیبرپختونخوا کی طرز پر غیر سیاسی پولیس کا ماڈل دیگر صوبوں میں بھی متعارف کروائے گی۔

شہریوں کو فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی کیلئے ہم عدالتی اصلاحات کا جامع پروگرام شروع کریں گے۔

پاکستان کا استحکام

انتخابی منشور میں پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ’ہم انتظامی ڈھانچے میں کلیدی اصلاحات اور عوام کو خدمات کی فراہمی کے ذریعے کراچی میں انقلابی تبدیلیاں برپا کریں گے‘۔

پی ٹی آئی فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور خصوصی مالی و سائل مختص کرے گی۔

بلوچستان میں مفاہمت کو فروغ دیا جائے گا، جنوبی پنجاب صوبے کی تحریک کی حمایت کی جائے گی اور گلگت بلتستان کو مزید اختیارات دیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے پسماندہ اضلاع سے غربت کے خاتمے کے لیے خصوصی طریقہ کار اپنایا جائے گا اور غربت کے خاتمے کی موجودہ کاوشوں کو مزید تقویت پہنچائی جائے گی۔

اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور قومی معاملات میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار میں اضافہ کیا جائے گا۔

معاشی ترقی

تحریک انصاف کا اپنے انتخابی منشور میں کہنا ہے کہ ’ہم ایک کروڑ نوکریاں پیدا کریں گے اور 50 لاکھ گھر بنائیں گے، اس کے ساتھ ساتھ سیاحت کو فروغ دیا جائے گا، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو بحال کیا جائے گا اور آئی ٹی کے شعبے میں فروغ دیا جائے گا۔

’ہم ایف بی آر میں اصلاحات متعارف کروائیں گے، ویلتھ فنڈ کے قیام کے ذریعے ریاست کے زیرِ ملکیت اداروں کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائیں گے اور عوام کے لیے سرمائے کی دستیابی یقینی بنائیں گے۔

منشور میں پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو کاروبار دوست بنائیں گے اوردو طرفہ روابط قائم کر کے سی پیک کو گیم چینجر میں تبدیل کریں گے۔

ہم توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کو کم اور دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔

زرعی شعبے کی ترقی اور آبی ذخائر

عمران خان کی جانب سے پیش کردہ منشور میں کہا گیا کہ ’ہم پانی کے انتظام کو بہتر بنانے اور پانی کا ضیاع روکنے کے لیے فوری طور پر ڈیم تعمیر کریں گے اور قومی واٹر پالیسی کا نفاذ یقینی بنائیں گے‘۔

ہم آبی تنازعات کے حل کے لیے ہر ممکنہ فورم استعمال کریں گے، زراعت کو کسان کے لیے منافع بخش بنائیں گے، پیداواری لاگت کم کریں گے، زرعی منڈیوں کی اصلاح کریں گے اور ویلیو ایڈیشن میکانائزیشن کے لیے سہولیات کی فراہمی کا بیڑا اٹھائیں گے‘۔

ہم لائیو اسٹاک کے شعبے میں نمایاں بہتری لائیں گے، پاکستان کو دودھ اور دودھ سے حاصل ہونے والی مصنوعات میں خود کفیل بنائیں گے اور برآمد ات میں اضافے کیلئے گوشت کی پیداوار بڑھائیں گے۔

ہم ماہی گیری کی صنعت بحال کریں گے اور مچھلی کے ذخیرے میں اضافہ کریں گے۔

سماجی خدمات میں انقلاب

پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق تحریک انصاف تعلیم کی اصلاح کے مجموعی ایجنڈے کے تحت ملک بھر کے اسکولوں، جامعات، ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز اور دینی مدارس میں اصلاحات متعارف کرائے گی۔

صحت کے شعبے میں بھی انقلاب لایا جائے گا، صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار پورے ملک میں وسیع کیا جائے گا۔

تعلیم اور روزگار میں درپیش مسائل کو دور کرتے ہوئے نوجوانوں پر خصوصی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا اور ماحولیات کے تغیر کو مٹانے کے لیے 10 ارب درخت لگائے جائیں گے۔

پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ

عمران خان کی جانب سے پیش کردہ منشور کے مطابق ان کی جماعت الیکشن میں فتح یاب ہونے کے بعد اہم داخلی و خارجی سلامتی پالیسی کے لیے پالیسی سازی کے ڈھانچے کی اصلاح کریں گے۔

ہم خارجہ پالیسی باہمی مفادات، دوطرفہ معاملات اور بین الاقوامی روایات کی پاسداری کے رہنما اصولوں پر استوار کریں گے اور تنازعہ کشمیر کے حل پر کام کا آغاز بھی کیا جائے گا۔

ہم ریاست کو اندرونی طور پر لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے مختلف سطح پر دہشت گردوں کے نظریے، انسانی و سائل، مالیات اور اسلحہ کو شکست دیں گے۔

دفاعی صلاحیت کے حوالے سے منشور میں کہا گیا کہ ’کم از کم دفاعی اصلاحیت یقینی بنانا تحریک انصاف کی دفاعی پالیسی کا مرکزی اصول ہوگا، جبکہ عالمی سطح پر اسلحے پر قابو پانے اور اس کے عدم پھیلاؤ کے اقدامات کے حوالے سے مساوات کے اصول کے پیشِ نظر بھارت کو اسٹریٹجک مذاکرات کی دعوت دی جائے گی۔

تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت کی کامیابیاں

انتخابی منشور کے مطابق یہ واحد صوبہ ہے جس نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل کیے اور ترقیاتی فنڈز کا 30 فیصد حصہ مختص کیا، یہاں پولیس کو غیر سیاسی بنایا گیا اور اہلیت کی بنیاد پر پیشہ ورانہ نظام نافذ کیا۔

صحت کے بجٹ میں 3 گنا اضافہ کیا ،70 فیصد مستحق گھرانوں کو ’صحت انصاف کارڈ‘ کا اجرا کیا گیا اور ہسپتالوں میں 5 ہزار بستروں کااضافہ کیا۔

تعلیم کے لیے کم از کم 20 فیصد سالانہ بجٹ فراہم کیا، اہلیت کی بنیاد پر 57 ہزار اساتذہ بھرتی کیے اور 10 ہزار اسکول، 47 کالجز اور 10 جامعات قائم کیں، جبکہ بون چیلنج کو پورا کرتے ہوئے صوبے میں ایک ارب درخت لگائے۔

تبصرے (0) بند ہیں