صوبہ بلوچستان کے علاقے قلع عبداللہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سابق سینیٹر داؤد اچکزئی زخمی ہوگئے۔

لیویز ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے داؤد اچکزئی پر اس وقت حملہ کیا جب وہ قلعی پیر علیزئی میں قائم اپنے گیسٹ ہاؤس میں سو رہے تھے۔

اے این پی کے مرکزی رہنما زمارک خان اچکزئی نے بتایا کہ ہمارے گارڈز نے فوری طور پر حملے کا جواب دیا جس کے باعث مسلح افراد فرار ہوگئے۔

واقعے کے فوری بعد داؤد اچکزئی کو علاج کے لیے کوئٹہ میں سول ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکڑز نے بتایا کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

مزید پڑھیں: مستونگ میں خوفناک خود کش حملہ، جاں بحق افراد کی تعداد 128 ہوگئی

داؤد اچکزئی پر حملے کی خبر ملتے ہی مقامی قبائلی افراد اور لیویز حکام موقع پر پہنچے جبکہ پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

خیال رہے کہ الیکشن 2018 کے قریب آتے ہی ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اچانک اضافہ ہوگیا، جن میں انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کے اُمیدواروں اور کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

گزشتہ ہفتے 13 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے امیدوار پر ہونے والے بم دھماکے سے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 130 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ سراج رئیسانی بلوچستان کے حلقہ پی بی 35 مستونگ سے بی اے پی کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔

واضح رہے کہ 12 جولائی کی شب خضدار میں بلوچستان عوامی پارٹی کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کے قافلے پر حملہ، 4 ہلاک

11 جولائی کو بلوچستان کے علاقے حب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی۔49 اور قومی اسمبلی کا حلقہ این اے-272 کے امیدوار کے کیمپ میں بھی کریکر حملہ کیا گیا تھا تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔

13 جولائی کو مستونگ بم دھماکے سے کچھ گھنٹے قبل ہی خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سابق وفاقی وزیر اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے تھے تاہم سابق وزیر محفوظ رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں