نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کہتی ہیں پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی ضروری ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ چینج نے زندگی کو بہت پیچیدہ بنا دیا ہے جبکہ خشک سالی، زمینی کٹاو، سیلاب اور گلیشئرز کا تیزی سے پگھلنا ایک افسوس ناک حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان, ایشیاء میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی ایکٹ پر ماہرین کے تحفظات

نگراں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی ضروری ہے جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کی ٹیکنیکل اسسٹنٹس، پیشگی وارننگ نظام سمیت دیگر اہم اقسام کی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے مزید کہا کہ پاکستان کو دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلی ہماری زندگیوں میں مشکلات کھڑی کر رہی ہے اور ساتھ ہی بتایا کہ حکومت نے قدرتی آفات کے خطرات سے نمٹنے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ فنڈ قائم کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی: پاکستان میں پانی کی قلت شدید ہوگئی

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ فنڈ کے سی ای او لیفٹننٹ جنرل (ر) ندیم احمد نے بتایا کہ فنڈ کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے 20 کروڑ ڈالر کا قرض دیا ہے جبکہ فنڈ کی مد میں آسٹریلوی حکومت نے 35 لاکھ ڈالر فراہم کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک 2030 تک ایک ارب ڈالر مزید فراہم کرے گا، جس کو ان علاقوں میں انفراسٹرکچر اور سماجی شعبے پر خرچ کیا جائے گا جہاں قدرتی آفات کے خطرات زیادہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں