افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار اور شمالی صوبے سرپل میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) اور طالبان کے حملوں میں 9 پولیس اہلکاروں سمیت 29 افراد ہلاک ہوگئے۔

افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کے گورنر کے ترجمان داؤد احمدی کے مطابق طالبان جنگجوؤں نے پولیس کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

داؤد احمدی نے دعویٰ کیا کہ حملے میں 7 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ لڑائی کے دوران طالبان کے 25 جنگجو ہلاک اور دیگر 15 افراد زخمی ہوگئے۔

خیال رہے کہ پاکستانی سرحد کے قریب واقع صوبہ قندھار کا شمار افغانستان کے کشیدہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے جہاں طالبان سمیت دیگر گروہوں کی جانب سے اکثر حملے کیے جاتے ہیں۔

افغان حکام کے مطابق شمالی افغانستان میں داعش کے خود کش حملے میں طالبان کمانڈر سمیت 20 افراد ہلاک ہوئے۔

شمالی صوبہ سرپل کے پولیس سربراہ عبدالقیوم باقی زئی کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب علاقے کے چند بزرگ، طالبان عہدیداروں سے ملاقات کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: ننگرہار میں پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہلکار ہلاک

صوبائی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ شمالی افغانستان میں طالبان اور داعش کے درمیان حالیہ دنوں میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جہاں دونوں اطراف سے 100 کے قریب دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔

صوبائی کونسل کے سربراہ محمد نور رحمٰن کا کہنا تھا کہ دھماکا مسجد میں ہوا جہاں نماز جنازہ ادا کی جارہی تھی۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق افغان حکومت کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ جنوبی صوبے ہلمند میں طالبان کی حراست سے سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 54 افراد کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔

صوبائی گورنر کے ترجمان عمر زواک نے کہا کہ ضلع موسیٰ قلعہ سے زیرحرست افراد کو کمانڈو کی جانب سے ایک کارروائی کے بعد رہا کروا دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان افراد میں 32 عام شہری اور 16 پولیس اہلکار، 4 فوجی اور 2 فوجی ڈاکٹر شامل ہیں جنہیں انتہاپسندوں نے اغوا کرلیا تھا جبکہ سیکیورٹی فورسز تاحال علاقے میں کارروائی کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں:افغانستان: عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی ریکارڈ اموات

طالبان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم ہلمند میں طالبان کا اثر و رسوخ بڑھتا جارہا ہے اور سیکیورٹی فورسز پر بھی ان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک حملے میں 7 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل 15 جولائی کو دارالحکومت کابل میں مضافانی علاقوں میں بحالی اور ترقی کے حوالے سے قائم وازرت کی عمارت میں خود کش حملے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے دو روز قبل جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران سب سے زیادہ شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ اسسٹنس مشن (یو این اے ایم) نے بتایا کہ عسکری اور خود کش حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 6 سو 29 معصوم شہری جاں بحق ہوئے جو گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں ایک فیصد زیادہ ہے جبکہ 2009 کے بعد ہلاکتیں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق حملوں میں مجموعی طور پر تقریباً 3 ہزار 4 سو 30 افراد زخمی ہوئے، مذکورہ زخمیوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 5 فیصد کمی رہی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں