اسلام آباد: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے 5 رکنی وفد کو اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف سے ملاقات کی اجازت مل گئی۔

پی بی سی کی ٹیم بطور مبصر نواز شریف سے ملاقات کرکے ان کو حاصل قانونی سہولیات کا براہ راست مشاہدہ بھی کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

پی بی سی کے نائب چیئرمین کامران مرتضیٰ نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ارسال مراسلے میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مجرم قرار دیئے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف سے بدھ (آج) کو دن 11 بج کر 30 منٹ پر ملاقات کے لیے درخواست کی تھی لیکن متعلقہ حکام نے پی بی سی کے 5 رکنی وفد کو 19 جولائی (جمعرات) کو دن 11 بج کر 30 منٹ پر ملاقات کی اجازت دے دی۔

پاکستان بار کونسل کی 5 رکنی ٹیم میں کامران مرتضیٰ، سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبدالطیف آفریدی، محمد یاسین آزاد، پی بی سی ممبر اعظم تارڑ اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر خالد جاوید پر مشتمل ہوگی۔

اعظم تارڑ نے بتایا کہ پی بی سی کا نواز شریف سے ملاقات کا ایک مقصد اس امر کا جائزہ لینا بھی ہے کہ انہیں فیئر ٹرائل اور قانون کے مطابق جیل میں کیا سہولیات حاصل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں کب کیا ہوا؟

انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں فیئر ٹرائل پر سخت تحفظات ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ نواز شریف دہشت گرد نہیں بلکہ وائٹ کالر جرائم میں سزا یافتہ ہیں اور اس لیے ان کے ساتھ ایک سخت گیر مجرم کی طرح رویہ نہیں رکھا جانا چاہیے‘۔

واضح رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد نے کہا کہ 5 رکنی وفد ٹرائل کورٹ کے فیصلے کا جائزہ بھی لے گا اور ’ہمیں یقین ہے کہ احتساب عدالت کا حکم انتہائی کمزور بنیادیوں پر کھڑا ہے‘۔

انہوں نے دیگر کرپشن ریفرنسز میں نواز شریف کے خلاف جیل ٹرائل کی سخت مذمت کی اور کہا کہ مقدمات کی سماعت ٹرائل کورٹ کی حدود میں ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: حسن نواز، حسین نواز، اسحٰق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنی والدہ اور دیگر اہل خانہ کے ہمراہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں ملاقات کی۔

دیگر ملاقاتیوں میں مریم نواز کی بیٹی مہرالنسا اور شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز بھی شامل تھے۔

مذکورہ ملاقات حکومت کی خصوصی اجازت کی بنیاد پر ممکن ہو سکی تاہم نواز شریف نے سعد ہاشمی اور ظفر خان کے ساتھ قانونی نوعیت کے مشورے بھی کیے۔


یہ خبر 18 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں