مری: سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو وزیراعظم کا عہدہ شہباز شریف سنبھالیں گے، تاہم حتمی فیصلہ انتخابی نتائج کے بعد مشاورت سے کیا جائے گا۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اعلیٰ سطح پر پارٹی میں تقسیم کی باتوں سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ رہنما آئین پر من و عن عمل درآمد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف مقدمہ امتیازی انداز میں چلایا گیا۔

مزید پڑھیں: ہمارے وزیراعظم نواز شریف ہی ہیں، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی ٹکٹ اس لیے نہیں دیا گیا کیونکہ انہوں نے ایک مرتبہ بھی اس کے لیے درخواست نہیں دی کیونکہ جماعت میں نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز سمیت ہر کوئی ٹکٹ کے لیے درخواست دیتا ہے۔

مخلوط حکومت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد ایک ماہ بھی نہیں چل سکا تھا کیونکہ رہنماؤں کے مزاج میں فرق ہے لیکن اگر اس کی نوبت آئی تو انتخابات کے بعد اس معاملے پر تبادلہ خیال ہوسکتا ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے حلقے میں اربوں روپے کے منصوبوں کا آغاز کیا اور بجلی کی فراہمی، سڑکوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کے لیے بجٹ فراہم کیے اور یہ منصوبے تعمیری مراحل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں جدید یونیورسٹی کی تعمیر میں حائل تمام رکاوٹیں دور کردی گئی ہیں اور اس سلسلے میں فنڈز بھی منتقل کردیے گئے ہیں، جس کے بعد منصوبے پر جلد کام کا آغاز ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عائشہ گلالئی، عمران خان اور شاہد خاقان عباسی بمقابلہ خواجہ سرا

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حلقے کے عوام کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں لیکن سیکیورٹی وجوہات کے باعث یہ مشکل تھا کہ وہ وزیر اعظم ہوتے ہوئے مسلسل علاقے کا دورہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے لیے ایک جیسا ماحول فراہم کرنا چاہیے لیکن ایسا نہیں کیا جارہا، تاہم مسلم لیگ (ن) انتخابات میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر حصہ لے رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’ہم نے 11 ہزار میگا واٹ بجلی نظام میں داخل کی، انفرا اسٹرکچر بہتر کیا اور دہشت گردی کو ملک سے ختم کیا‘۔


یہ خبر 18 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں