سندھ کے ضلع تھرپارکر میں اپنی جماعتوں سے ٹکٹ لینے سے معذرت کرنے والے سیاسی رہنما آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن کے حوالے سے مقامی افراد کا کہنا ہے وہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ ننگرپار کر کے سابق تعلقہ ناظم اور ہالا کے مخدوم خاندان کے قریبی ساتھی عبدالغنی کھوسو صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 55 سے پی پی پی کے قاسم سیراج سومرو کے مقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔

پی ایس -56 اسلام کوٹ سے پی پی پی امیدوار فقیر محمد بیلالانی کے خلاف ایڈووکیٹ لجپت سومرانی بھیل مدمقابل ہیں جبکہ سنیتا پارمر بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے اسی حلقے سے صوبائی اسمبلی کے لیے الیکشن لڑ رہی ہیں۔

اسلام کوٹ کی مذکورہ نشست سے الیکشن لڑنے والے امیدواروں کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ دونوں امیدوار پی پی پی کا ووٹ کاٹ لیں گے۔

سندھ کی بھیل برادری کے ایک اور رہنما ہیمراج بھیل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-222 میں پی پی پی کے امیدوار مہیش کمار ملانی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے امیدوار ارباب ذکااللہ کے خلاف ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں۔

صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی ایس-57 ڈپلو میں سابق وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم اپنے ہی بھتیجے ارباب لطف اللہ کا مقابلہ کررہے ہیں جو پی پی پی کے امیدوار ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف رہنما پرادیپ میگھوار آزاد امیدوار ہیں۔

اس حلقے میں چچا بھتیجے کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے تاہم میگھوار بھی اکثر ووٹ حاصل کریں گے۔

پوسٹل بیلٹ پیپرز کو خراب کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے کھپرو میں پوسٹل بیلٹ پیپرز پر ردوبدل کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔

جی ڈی اے کے کارکنان نے پی ایس-41 سے امیدوار علی غلام نظامی کی سربراہی میں سانگھڑ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

علی غلام نظامی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شازیہ مری کا پرسنل اسسٹنٹ (پی اے) دھاندلی میں براہ راست ملوث ہیں اس لیے سانگھڑ پولیس ان کو گرفتار کرے۔

انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے پولنگ کے عملے کو ہراساں کرکے قبل از انتخابات دھاندلی شروع کردی ہے۔

صوبائی اسمبلی کے امیدوار نے مطالبہ کیا کہ جو لوگ پولنگ کے عمل کو خراب کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں