کراچی: ملک بھر میں پولنگ کے عمل کے اختتام کے ساتھ ہی زیادہ تر سیاسی جماعتیں بشمول پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے احتجاج کیا گیا کہ ان کے پولنگ ایجنٹس کو فارم نمبر 45 نہیں دیا گیا۔

واضح رہے کہ فارم نمبر 45 انتخابی عمل کے بعد جاری ہونے والی سب سے اہم دستاویز ہے۔

فارم نمبر 45 آخر ہے کیا؟

فارم 45 جو اس سے قبل فارم 14 کے نام سے جانا جاتا تھا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق یہ فارم کسی بھی پولنگ اسٹیشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا سرکاری اعلان ہوتا ہے۔

اس فارم میں متعلقہ حلقے میں تمام امیدواروں کو ڈالے گئے کل ووٹوں اور مسترد ہونے والے بیلٹ پیپر کا اندراج ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ(ن)،پی پی پی، ایم ایم اے کے انتخابی نتائج پر شدید تحفظات

اس کے ساتھ اس میں ہر پولنگ بوتھ سے مرد اور خواتین ووٹرز کے ڈالے گئے ووٹوں کے علیحدہ علیحدہ اعداد وشمار درج ہوتے ہیں۔

یہ تفصیلات کس کو فراہم کی جاتی ہیں؟

اعداد و شمار کے یہ نتائج پولنگ اسٹیشنز پو موجود امیدواروں اور ان کے پولنگ ایجنٹس کو فراہم کیے جاتے ہیں۔

اس فارم پر پریزائڈنگ آفیسر، اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسر اور موقع پر اگر کوئی مبصر موجود ہو تو اس کے اور پولنگ ایجنٹس کے دستخط ہوتے ہیں۔

تاہم اگر کوئی شخص اس پردستخط کرنے سے انکار کردے تو پریزائڈنگ آفیسر اس پر نوٹ لکھنے کا مجاز ہے۔

مزید پڑھیں: نتائج کے حوالے سے شکایات پر تحقیقات کریں گے، الیکشن کمیشن

جس کے بعد پولنگ اسٹیشن کے نتائج کی نقول پر پریزائڈنگ افسر کی مہر اور انگوٹھے کا نشان، کسی سینیئراسسٹنٹ پریزائڈنگ افسر کے دستخط کے بعد اسے امیدوار یا وہاں موجود ان کے ایجنٹس کو فراہم کیا جاتا ہے۔

فارم الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کس طرح بھیجے جاتے ہیں؟

حالیہ انتخابات میں اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہوئے پریزائڈنگ افسر مذکورہ فارم کا اسکرین شاٹ کھینچ کر رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم پر اپلوڈ کرے گا، جو ایک اینڈرائیڈ اپلیکیشن ہے جسے آج کے جدید تقاضوں کے تحت الیشکن افسران کی جانب سے ای سی پی کو نتائج فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

واضح رہے کہ پریزائڈنگ افسر کی ذمہ داری ہے کہ انٹرنیٹ کی موجودگی میں فارم 45 کا اسکرین شاٹ فوری طور پر ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو فراہم کرے اس سے قبل کہ اصل دستاویزات ارسال کی جاسکے۔

خیال رہے کہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کا سافٹ ویئر تمام پریزائڈنگ افسر کے سمارٹ فون میں انسٹال کیا گیا تا کہ وہ انتخابی نتائج پر مشتمل فارم 45 کی تصویر فوری طور پر الیکشن کمیشن کو بھیج سکیں۔

تاہم جن پولنگ افسران کے پاس اسمارٹ فون میسر نہیں تھے ان کے اسٹاف کے دیگر اراکین کے سمارٹ فون میں مذکورہ سافٹ ویئر ڈالا گیا تھا۔


یہ مضمون 26 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں