خیبر پختونخوا (کے پی) کے حلقہ این اے-10 شانگلہ انتخابی بل 2017 کے تحت خواتین ووٹرز کی جانب سے مطلوبہ تعداد میں ووٹنگ پوری نہ ہونے پر دوبارہ پولنگ کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

انتخابی بل 2017 کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی بھی ایسے حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دے سکتا ہے جہاں خواتین کی ووٹ کی شرح مجموعی طور پر کاسٹ کیے گئے ووٹوں کے مقابلے میں 10 فیصد نہ ہو۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عباداللہ خان نے شانگلہ کے این اے-10 سے کامیابی حاصل کی تھی جہاں پر مجموعی طور پر ایک لاکھ 28 ہزار 302 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 12 ہزار 663 خواتین نے ووٹ کاسٹ کیے جو مجموعی ووٹ کو 9 اعشاریہ 8 فیصد ہے۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) نے بھی اپنی رپورٹ میں این اے-10 میں 25 جولائی کو ہوئے انتخابات کے حوالے سے اس بات کو نمایاں کیا تھا اور نشاندہی کی تھی کہ حلقے میں خواتین کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد کی مطلوبہ حد سے نیچے تھا۔

اے این پی کے امیدوار سعید الرحمٰن اس حلقے سے 1500 ووٹوں کے فرق سے دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

سعید الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ حلقے میں دوبارہ الیکشن ہوں گے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ 25 جولائی کے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نے دھاندلی کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں