جلال آباد: افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہارمیں ہونے والے ایک خود کش حملے میں مقامی ملیشیا کےاہم کمانڈر ہلاک ہوگئے، جو علاقے میں داعش کے خلاف مزاحمت کی علامت تھے۔

صوبےکے گورنر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ آور نے حیات خان کو نشانہ بنایا جو ضلع بحسود میں مقامی قبیلے کے سربراہ اور مقامی ملیشیئا کے کمانڈر تھے۔

اس حوالے سے صوبائی کونسل ممبر سہراب قادری کا کہنا تھا کہ حاجی حیات خان معروف قبائلی سربراہ تھے، اور داعش کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کر تے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر کا ننگرہار کا دورہ، خود کش دھماکے سے 19 افراد ہلاک

ان کا مزید کہنا تھا کہ حاجی حیات خان نگریہار میں داعش کے تسلط کے خلاف بڑی رکاوٹ تھے۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ننگر ہار میں جاری حالیہ حملوں کے سلسلے کی کڑی ہے، پاکستان سے ملحقہ سرحد پر واقع افغان صوبے ننگر ہار میں داعش نے پہلی مرتبہ 2014 کو اوآخر میں سر اٹھایا تھا۔

صوبے میں داعش اور طالبان دونوں مسلسل عسکری کارروائیوں میں ملوث ہیں تاہم حالیہ واقعے کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی۔

مزید پڑھیں: افغانستان: ’داخلی حملے‘ میں 3 امریکی فوجی ہلاک

دوسری جانب عسکری گروپ داعش نے ہفتے کوننگرہار میں ہی مڈوائف کے تربیتی مرکز پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ، مذکورہ حملے میں 3 افراد ہلاک جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔


یہ خبر 31 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں