پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ( ر) صفدر سے ملاقات کے لیے لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد اڈیالہ جیل پہنچی۔

راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کاٹنے والے تینوں رہنماؤں کو ملاقات کے لیے کانفرنس روم منتقل کیا گیا جبکہ ہسپتال سے واپسی کے بعد نواز شریف نے اپنی صاحبزادی اور داماد سے بھی ملاقات کی۔

مسلم لیگی رہنما اور کارکنان بھی اپنے قائد اور ان کی صاحبزادی سے ملاقات کرنے پہنچے تھے، اس سلسلے میں جیل حکام نے ملاقاتیوں کی مکمل فہرست ترتیب دے رکھی تھی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل منتقل

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کرنے والوں میں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، سابق وزیر دفاع خرم دستگیر، سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور سینیٹر مشاہد حسین سید شامل تھے۔

اس کے علاوہ نواز شریف سے ملاقات کے لیے آنے والوں میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا ) ابصار عالم، راجا ظفر الحق، لاہور کے میئر کرنل ( ر) مبشر عالم، گجرات کے میئر حاجی ناصر، بہاولپور کے میئر عقیل انجم ہاشمی، سابق ایم پی اے طیبہ ضمیر بھی شامل تھے۔

اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم سے ان کے قریبی ساتھی طارق فاطمی بھی اہلیہ کے ہمراہ تشریف لائے، اس کے علاوہ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، دانیال چوہدری، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی، مفتی اسماعیل، چوہدری تنویر، حنا پرویز بٹ،علی رضا بلوچ، علی صفدر، مصدق ملک،عرفان صدیقی، رانا جواد نے بھی ملاقات کی۔

جیل میں ملاقات کے لیے آنے والوں میں سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی شامل تھیں، اس کے علاوہ چوہدری شاہد رضا، عباس آفریدی، شیخ آصف، حاجی ناصر،شیخ آصف، حاجی ناصر و دیگر شامل تھے۔

اس کے علاوہ پمز ہسپتال کے ڈاکٹر امجد کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم نے بھی اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے میاں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف ہسپتال سے واپس اڈیالہ جیل منتقل

واضح رہے کہ اڈیالہ جیل آنے والے مختلف لیگی رہنماؤں کو ابتدائی طور پر ملاقات سے روکا گیا، تاہم کچھ افراد کو بعد میں ملنے کی اجازت دے دی گئی۔

دانیال عزیز،طارق فضل چوہدری ،صدیق الفاروق، مائزہ حمید، میاں زاہد لطیف، بلیغ الرحمٰن کو فہرست میں نام نہ ہونے کی وجہ سے ملنے نہیں دیا گیا۔

پیر صابر شاہ،امیر مقام، راجہ ریاض، عظمیٰ بخاری کو بھی ملنے کی اجازت نہ مل سکی۔ نااہل ہونے والے طلال چوہدری نے بھی اڈیالہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی۔

ملاقات سے پہلے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں پتہ تھا کہ فیصلہ کچھ اسی قسم کا ہوگا جبکہ سائرہ افضل تارڑ نے بھی فیصلہ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ یہ سزائیں کیوں ہو رہی ہیں۔

ملاقات کے بعد جیل حکام نے نواز شریف،مریم نواز اور ر کیپٹن صفدر کو واپس اپنے بیرکس منتقل کردیا۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے، متعدد کارکن بھی نواز شریف سے ملاقات کے لیے آئے تھے مگر انہیں فہرست میں نام نہ ہونے کے باعث واپس بھیج دیا گیا۔

سابق ایم پی اے عظمیٰ بخاری اس موقع پر خاصی برہم دکھائی دیں اور جیل میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر کہا کہ تیسری مرتبہ آئی ہوں، اجازت بھی لی مگر پھر بھی ملنے نہیں دیا گیا۔

دوسری جانب پولیس نے میڈیا کو سابق وزیر اعظم نواز شریف اور دیگر سے ملاقات کے لیے آنے والے افراد کی کوریج سے بھی روک دیا۔

ایک پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ سی پی او عباس احسن نے میڈیا نمائندوں کو روکنے کے احکامات دیے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف سے ملنے والوں کی میڈیا کوریج نہیں ہونی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں