کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 27 جولائی کو ان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے باعث مجموعی ذخائر 10 ارب 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری بیان کے مطابق ملک کے مجموعی مائع ذخائر 17 ارب 8 کروڑ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 ارب 73 کروڑ ڈالر ہوگئے۔

مزید پڑھیں : زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید 22 کروڑ ڈالر کی کمی

اس سے قبل 20 جولائی تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب 1 کروڑ ڈالر تھے، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی سال 2018 میں 18 ارب ڈالر کے خسارے کے باعث ریکارڈ کی گئی، خسارہ مرکزی بینک کے ذخائر سے پورا کیا گیا تھا۔

تاہم اسٹیٹ بینک نے رواں ہفتے کے غیر ملکی ذخائر کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان نے بتایا کہ یہ اضافہ غیر ملکی آمدن کے باعث ہوا تاہم آمدن سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے اپنے ذخائر مستحکم رکھنے کے لیے چین سے 2 ارب ڈالر لیے لیکن اس رقم کو قرض کی ادائیگی میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں : زرمبادلہ کے عالمی ذخائر، ڈالر کے حصے میں کمی

ملک میں اس وقت قرض کی ادائیگی کی صورتحال انتہائی تشویشناک صورت اختیار کر چکی ہے کیونکہ سال 2017 میں واجب الادا 8 ارب 14 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا قرض تاحال ادا نہیں کیا گیا جبکہ رواں سال کی ادائیگی بھی 5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے تاحال مالی سال 2018 کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔

واضح رہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث ڈالر کی شرح میں روپے کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوا تھا لیکن 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری دیکھنے میں آرہی ہے۔

تاہم کرنسی ماہرین کے مطابق اقتصادی بنیادوں میں کوئی تبدیلی نہ آنے کے باعث روپے کی قدر کو مستحکم قرار نہیں دیا جاسکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں