انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بھی واشنگٹن کے اقدام کے جواب میں 2 امریکی عہدیداران پر پابندی عائد کر رہا ہے۔

دونوں نیٹو اتحادیوں کے تعلقات میں تلخی اس وقت پیدا ہوئی تھی جب ترکی نے دہشت گردی کے الزام میں اکتوبر 2016 میں امریکی پادری اینڈریو برنسن کو گرفتار کیا تھا اور گزشتہ ہفتے گھر میں منتقل کر کے نظر بند کردیا تھا۔

انقرہ کے اقدام پر واشنگٹن نے 2 ترک وزرا پر پابندی لگادی تھی جس پر ردعمل دیتے ہوئے ترک صدر نے بھی جوابی اقدام کا عندیہ دیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق رجب طیب اردوان نے ٹی وی پر اپنی تقریر میں کہا کہ ’میں آج اپنے دوستوں کو امریکی وزرائے انصاف و داخلہ کے اگر ترکی میں کوئی اثاثے موجود ہوئے، تو انہیں منجمد کرنے کی ہدایت دوں گا۔‘

تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ وہ کن امریکی عہدیداران کے حوالے سے یہ ہدایت دے رہے ہیں۔

اس وقت امریکا کے اٹارنی جنرل جیف سیشنز ہیں اور چونکہ امریکا میں ترکی کے طرز کی وزارت داخلہ نہیں، سیکریٹری داخلہ ریان زِنکے اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری کرسٹِن نیلسن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزرا پر پابندی، ترکی کا امریکا کے خلاف جوابی کارروائی پر غور

واضح رہے کہ ترک صدر کی جانب سے یہ اقدام واشنگٹن کے اس فیصلے کے جواب میں اٹھایا گیا ہے جس میں امریکا نے ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو اور وزیر انصاف عبدالحمیت گل پر پابندی عائد کردی تھی اور امریکا میں کوئی اثاثے یا جائیداد ہونے کی صورت میں اسے منجمد کرنے کے احکامات دیے تھے، جبکہ امریکی شہریوں کو ان کے ساتھ کاروبار کرنے سے بھی منع کیا گیا تھا۔

ترک وزرا نے امریکا میں اپنے کسی بھی اثاثے کی موجودگی سے انکار کیا تھا، جبکہ اس بات کا بھی امکان نہیں کہ امریکی عہدیداران کے ترکی میں کوئی اثاثے ہوں۔

تاہم اس کے باوجود تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کی دونوں ممالک کے تعلقات کے حوالے سے بہت اہمیت ہے۔

دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی خراب ہوجانے کے بعد گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور ترک وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو کی ملاقات میں تنازعات کے حل پر رضامندی کا اظہار کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں