مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ میں اسرائیلی سرحد کے ساتھ جمعے کو منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے پر اسرائیلی فوج کے حملے سے 3 فلسطینی جاں بحق جبکہ 3 سو 7 زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک طبی امداد فراہم کرنے والا رضاکار بھی شامل ہے جسے طبی امداد فراہم کرتے ہوئے سینے پر گولی لگی جس سے وہ جاں بحق ہوگیا۔

زخمیوں میں ایک شخص کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ اسرائیلی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری، حاملہ خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق

اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ 10 اگست کو غزہ کی سرحد کے ساتھ ہونے والے احتجاج میں تقریباً 9 ہزار مظاہرین نے شرکت کی، اور اس دوران ان کی جانب سے مبینہ طور پر پھینکی جانے والی آتشگیر پتنگوں کے باعث 6 مقامات پر آگ لگ گئی تھی۔

اس سے ایک روز قبل اسرائیل نے الزم عائد کیا تھا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی حدود میں مبینہ طور پر 2 سو راکٹ فائر کیے گئے تھے جس کے جواب میں بمباری کرتے ہوئے غزہ پٹی پر 150 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ایک حاملہ خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 18 افراد زخمی ہوگئے تھے، جن کی نمازِ جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج نے اہم عمارت 'ال مہسل' بھی تباہ کردی

اسرائیل اور حماس کے درمیان مذکورہ عسکری جھڑپیں غزہ کی پٹی پر قائم ال مہسل نامی عمارت کے تنازع پر ہوئیں۔

حماس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ عمارت نوجوانوں کے لیے مشہور ثقافتی مرکز ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ یہ عمارت حماس کی جانب سے ’فوجی مقاصد‘ کی تربیت کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔

فلسطین کے محکمہ صحت نے 4 افراد کی جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں یہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: سرحد پر جاری احتجاج میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 2 فلسطینی جاں بحق

تاہم حالات سخت کشیدہ ہونے کے بعد حماس اور اسرائیل کی جانب سے مصر اور اقوامِ متحدہ کی ثالثی میں کیے جانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کرلیا گیا تھا۔

اسرائیل نے اس معاہدے کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود مظاہرے جاری رہیں گے۔

واضح رہے کہ ہر جمعے کو ہزاروں فلسطینی غزہ اور اسرائیلی سرحد پر جمع ہو کر مظاہرہ کرتے ہیں، جس میں ان کا مطالبہ ہوتا ہے کہ انہیں ان علاقوں میں واپس جانے دیا جائے جہاں سے 70 سال قبل ان کے آباؤ اجداد کو اسرائیلی ریاست کے قیام کی خاطر بے دخل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیل کی فضائی کارروائی سے 4 افراد جاں بحق

مظاہروں کا یہ سلسلہ 30 مارچ 2018 سے جاری ہے جس پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری کی وجہ سے سیکڑوں فلسطینی جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں