مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین کو آدھے سر کے درد یا مائیگرین کا سامنا ہوتا ہے اور اب سائنسدانوں نے اس کی وجہ ڈھونڈ لی ہے۔

دہائیوں سے سائنسدان پریشان تھے کہ آخر مردوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ خواتین کیوں اس تکلیف دہ درد کا شکار ہوتی ہیں۔

اب اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں اس کا جواب سامنے آیا ہے اور توقع ہے کہ اس سے مریضوں کے علاج میں مدد مل سکے گی۔

مزید پڑھیں : سر درد سے نجات پانے کے آسان طریقے

دہائیوں تک اس حوالے سے سامنے آنے والے طبی مقالوں کا تجزیہ کرنے کے بعد محققین نے یہ نیجہ نکالا کہ درحقیقت مختلف ہارمونز خواتین میں اس عارضے کا باعث بنتے ہیں۔

Miguel Hernández یونیورسٹی کی تحقیق میں ایسٹروجن سمیت مختلف ہارمونز اور آدھے سر کے درد کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

ان شواہد کو لیبارٹری میں آزمایا گیا اور معلوم ہوا کہ یہ ہارمونز ایسے خلیات کو متاثر کرتے ہیں جو سر اور پٹھوں کے ارگرد ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں مائیگرین کا درد ابھرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ خواتین میں ایسٹروجن کی زیادہ مقدار انہیں اس درد کا زیادہ شکار بناتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آدھے سر کا درد ذہنی امراض کا خطرہ بڑھائے

دیگر ہارمون جیسے پرولیکٹن آدھے سر کے درد کو زیادہ بدتر بناتے ہیں جبکہ مردوں میں ایک ہارمون ٹسٹوسیٹرون اس درد سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ مائیگرین کے حوالے سے مخصوص ہارمونز کے کردار کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

تاہم کسی حد تک واضح ہوچکا ہے کہ ایسٹروجن ہی اس تکلیف دہ درد کا شکار بنانے کا باعث بنتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں