پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی عمران علی شاہ کی جانب سے شہری پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پارٹی کے سندھ ڈویژن کے صدر فردوس شمیم نقوی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ عمران علی شاہ کی پارٹی رکنیت صوبائی ڈسپلنری کمیٹی کے حتمی فیصلے آنے تک معطل رہے گی۔

تحریک انصاف کراچی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے مطابق فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں عمران علی شاہ کا جواب مل گیا ہے جو پارٹی کی ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’ڈسپلنری کمیٹی معاملے جو بھی تجاویز دے گی اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران شاہ کی بنیادی رکنیت معاملے کے حتمی فیصلے تک معطل رہے گی‘۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا کہ جب میڈیا میں خبریں گردش کر رہی تھیں کہ عمران علی شاہ کو معطل نہیں کیا گیا ہے۔

چند روز قبل کراچی کے حلقے پی ایس 129 سے منتخب ہونے والے تحریک انصاف کے رہنما عمران علی شاہ کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں انہیں ایک شہری پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ڈاکٹر عمران علی شاہ کو شہری پر تھپڑوں کی بارش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا اور اس دوران ان کے گارڈز بھی برابر میں کھڑے تھے۔

جب ویڈیو سوشل میڈیا پر عوام کی توجہ کا مرکز بنی اور اس پر تنقید کی جانے لگی تو پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی نے واقعے کی وضاحتی ویڈیو جاری کی اور عوام سے معافی مانگی اور کہا کہ انہوں نے مذکورہ شخص کو صرف دھکا دیا تھا جبکہ ویڈیو میں انہیں متعدد بار شہری پر تھپڑ مارتے ہوئے واضح طور پر دیکھا گیا تھا۔

بعد ازاں عمراہ شاہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مذکورہ شہری، جس کی شناخت داؤد کے نام سے کی گئی تھی، کے ساتھ تصویریں لگائیں جس میں ان کو شہری کو گلے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔

’میرے والد پی ٹی آئی رہنماؤں کے دوست نہ ہوتے تو کیا اس نے معافی مانگی ہوتی؟‘

دریں اثناء فیس بک پر جاری ہونے والے بیان میں داؤد کے بیٹے سے منسلک ایک سوال سامنے آیا جس میں انہوں نے ریاست کی رٹ کے حوالے سے سوال کیا۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ داؤد سول ایوی ایشن اتھارٹی میں سینیئر ایڈیشنل ڈائریکٹر کے عہدے پر ہیں اور وہ تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فردوس شمیم نقوی اور رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون کے دوست بھی ہیں۔

بیان میں سوال کیا گیا کہ ’اگر میرے والد فردوس شمیم نقوی اور نجیب ہارون کے دوست نہیں ہوتے تو بھی عمران علی شاہ ہمارے گھر آکر معافی مانگتے؟‘

انہوں نے دیگر صارفین سے بھی سوال کیا کہ اگر ایسا ہی کوئی واقعہ ان کے والد کے ساتھ ہوا ہوتا تو کیا وہ یہ معافی قبول کرتے؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں