شہد کی مکھی کا ڈنک کا اثر اکثر بہت تیز درد، سوجن، سرخی، متاثرہ حصے کے گرم ہونے اور خارش کی شکل میں نظر آتا ہے۔

تاہم یہ سب عارضی ہوتا ہے اور عام طور پر کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوتا تاہم اگر مکھیوں سے الرجی ہو یا متعدد ڈنک کا سامنا ہو تو پھر ضرور مسئلہ ہوسکتا ہے۔

جب شہد کی مکھی ڈنک مارتی ہے تو اس کا ڈنک جلد کے اندر چلاتا ہے جس کے بعد ایک زہریلا مادہ سم کا حصہ بنتا ہے جو درد اور دیگر علامات کا باعث بنتا ہے۔

مزید پڑھیں : مچھروں کو دور بھگانے والے گھریلو نسخے

تو اگر آپ کو شہد کی مکھیوں کے ڈنک سے الرجی نہیں یا شدید الرجی ری ایکشن کا سامنا نہیں ہوا تو گھر میں بھی آسانی سے اس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ اکثر اس ڈنک کا علاج آپ کے کچن میں ہی موجود ہوتا ہے۔

مگر سب سے پہلے ناخن یا کسی چیز سے ڈنک کو جلد سے باہر نکالیں تاکہ کم از کم زہریلا مادہ جلد کا حصہ بنے۔

اس کے بعد متاثرہ حصے کو صابن اور پانی سے دھولیں، ہوسکے تو برف کو ڈنک والی جگہ پر رکھ دیں جو کہ سوجن کم کرنے کے ساتھ زہر جذب کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

دیگر گھریلو ٹوٹکے درج ذیل ہیں۔

شہد

شہد بھی ڈنک سے ہونے والے درد، خارش بلکہ علاج میں مدد دے سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے شہد کی تھوڑی سی مقدار کو متاثرہ حصے میں لگائیں اور ڈھیلی پٹی سے جگہ کو کور کرکے ایک گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں۔

بیکنگ سوڈا

پانی اور بیکنگ سوڈا کو ملا کر ایک پیسٹ بنائیں اور اس کی موٹی تہہ متاثرہ حصے پر لگائیں، جس کے بعد پیسٹ کو بینڈیج سے کور کرکے پندرہ منٹ کے لیے چھوڑ دیں، ضرورت پڑے تو یہ پیسٹ پھر لگائیں، اس سے درد، خارش اور سوجن کم ہوگی۔

سیب کا سرکہ

یہ سرکہ بھی شہد کی مکھی کے زہر کا اثر کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے، متاثرہ حصے کو سیب کے سرکے میں کم از کم 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں یا پٹی یا کپڑے کو اس سرکے میں ڈبو کر متاثرہ حصے پر لگائیں۔

یہ بھی پڑھیں : سانپ کاٹ لے تو بچنے کے لیے کیا کریں؟

ٹوتھ پیسٹ

ٹوتھ کی کچھ مقدار کو متاثرہ حصے پر لگادیں اور کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں، جس سے شہد کی مکھی کے زہر کا اثر فوری کم ہوسکتا ہے۔

اسپرین کی گیلی گولی

اسپرین کی گولی کو گیلا کرکے متاثرہ حصے میں لگائیں یا گولی کا پیسٹ بناکر لگائیں، درحقیقت یہ نسخہ شہد کی مکھی کے ساتھ بھڑ کے ڈنک کا اثر کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Farrukh hafeez Aug 20, 2018 01:12am
Informative