اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے شریف خاندان کی سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے اپنے دلائل مکمل کیے، جس کے بعد عدالت نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ مناسب حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 10 اگست کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کا نیا بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس سزا کےخلاف درخواست کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

احتساب عدالت کا فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات پر مریم نواز کو والد کے اس جرم میں ساتھ دینے پر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں تھیں جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر علیحدہ ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس طرح مجموعی طور پر نواز شریف کو 11 اور مریم کو 8 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں