اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل مرزا شہزاد اکبر کو معاون خصوصی برائے احتساب مقرر لیا۔

مرزا شہزاد اکبر نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں قومی احتساب بیورو کے لیے اپنے فرائض انجام دیے تھے۔

اس ضمن میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے نوٹفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’1973 کے رول آف بزنس کے رول نمبر 4(6) کے تحت وزیراعظم پاکستان عمران خان بخوشی مرزا شہزاد اکبر کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب کے عہدے پر تعینات کررہے ہیں اور ان کی یہ تقرری فوری طور پر نافذالعمل ہوگی جبکہ یہ عہدہ وزیرمملکت کے برابر ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: نعیم الحق، افتخار درانی وزیر اعظم کے معان خصوصی مقرر

واضح رہے کہ مرزا شہزاد اکبر اس وقت خبروں کی زینت بنے جب ان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ(آئی ایچ سی) میں ایک ایف آئی آر کے اندراج کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

مذکورہ ایف آئی آر میں شمالی وزیرستان کے علاقے میراںوالی میں ڈرون اٹیک سے ایک شخص کی ہلاکت پر اس وقت کے چیف آف سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آٗئی اے) کو نامزد کیا گیا تھا۔

مرزا شہزاد اکبر اس مقدمے میں درخواست گزار شخص عبدالکریم خان کے وکیل تھے جن کا بیٹا زین اللہ جو طالبات کے اسکول میں چوکیداری کرتا تھا، 31 دسمبر 2009 کو سی آئی اے کی جانب سے کیے گئے ڈرون اٹیک میں ہلاک ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی 16 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا

یاد رہے کہ حال ہی میں مرزا شہزاد اکبر نے امریکی سفارتکار کی گاڑی سے ہونے والے روڈ ایکسڈینٹ کے خلاف بھی عدالت میں پٹیشن فائل کی تھی۔

خیال رہے کہ رواں برس امریکی ڈپلومیٹ کرنل جوزف ایمانوئیل ہال کے اسلام آباد کے مارگلہ روڈ پر سگنل بند ہونے کے باوجود گاڑی نہ روکنے کے سبب ہونے والی ٹکر سے موٹر سائیکل پر سوار ایک نوجوان ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔

اس ضمن میں ذرائع ابلاغ کو آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مرزا شہزاد اکبر ملک کی لوٹی ہوئی دولت وطن واپس لانے کے لیے قائم کی گئی کمیٹٰی کی سربراہی بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'وزیرِ اعظم' عمران خان کے لیے کون سے چیلنجز منتظر ہیں؟

مذکورہ کمیٹٰی وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر تشکیل دی گئی ہے اور اس میں نیب، وفاقی تحقیقاتی ادارے، وفاقی بورڈ آف ریونیو، اور وزارت داخلہ اور خارجہ کے عہدیداران شامل ہیں۔


یہ خبر 21 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں