سری لنکا 42 سال بعد سزائے موت پر عمل در آمد کا آغاز کرے گا تاہم وہاں منشیات کی اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار 5 پاکستانیوں کی سزائے موت پر عمل در آمد کے لیے انہیں اپنے وطن واپس بھیجے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے صدر کامیتھری پالاسری سینا کا کہنا تھا کہ یہ 5 افراد ان 18 افراد میں شامل ہیں جن پر منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

واضح رہے کہ انہوں نے سزائے موت پر عمل در آمد کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں بتائی۔

مزید پڑھیں: ملک بھر سے 10 ارب کی منشیات پکڑلی گئی

انہوں نے ملک کے شمالی علاقے میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں منشیات کے جرائم میں ملوث افراد کی سزائے موت پر عمل در آمد چاہتا ہوں جس کا آغاز ان 18 افراد سے کیا جائے گا جس کی فہرست مجھے جیل سے موصول ہوئی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان سے ملزمان کی پاکستان میں سزا پر عمل در آمد کے حوالے سے بات کریں گے تاہم انہوں نے اپنے اقدامات کے حوالے سے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: صحرا میں دفن 5 ٹن ہیروئن برآمد

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سری لنکا کے صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ سزائے موت پر عمل در آمد کے حوالے سے عارضی تعطل کو ختم کر رہے ہیں جس پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور یورپی یونین کی جانب سے سری لنکا سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی گئی تھی۔

پولیس کا ماننا ہے کہ بحیرہ ہند کے جزیرے کو منشیات کے اسمگلرز کی جانب سے ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ رواں برسوں میں کئی ٹن منشیات بر آمد کی گئی تھیں جسے جنوری کے مہینے میں تباہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں