کراچی کے ضلع ملیر میں سپر ہائی وے پر پولیس اور مبینہ منشیات فروشوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والا نوجوان پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق بے گناہ ثابت ہوگیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر شیراز نذیر نے بتایا کہ انہوں نے ملیر میں سپر ہائی وے سے متصل علاقے خلجی گوٹھ میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔

ایس ایس پی ملیر کے مطابق منشیات فروشوں نے پولیس کی نفری پر فائرنگ شروع کردی، تاہم ان سے نمٹنے کے لیے پولیس کی مزید نفری طلب کی گئی۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پولیس مقابلہ: 5 دہشت گرد ہلاک

پولیس اور منشیات فرشوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس میں مبینہ طور پر ایک نوجوان ہلاک اور ایک راہ گیر زخمی ہوگیا تھا جن کے حوالے سے ابتدا میں پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ منشیات فروش گروہ کا حصہ ہیں۔

ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت بلال کے نام سے ہوئی جبکہ زخمی نوجوان کا نام شکیل بتایا جارہا ہے جسے علاج کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

بعدِ ازاں ہلاک ہونے والے شخص کے اہلِ خانہ اور علاقہ مکین گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے پولیس کے خلاف سپر ہائی وے پر احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ پولیس نے بے گناہ شخص کو قتل کردیا جبکہ اس کا منشیات فروشوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان معاملہ شدت اختیار کرگیا اور مشتعل مظاہرین نے سپر ہائی وے کو بلاک کردیا، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ، 4 دہشتگرد ہلاک

واقعے کی ابتدائی تحقیقات میں اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) گڈاپ نے بتایا کہ جاں بحق نوجوان منشیات فروش نہیں تھا۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس امیر شیخ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ عامر فاروقی کو مبینہ پولیس مقابلے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے کہا کہ اس واقعے میں جو بھی عناصر ملوث ہوں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں