نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اٹھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین کی جان کو در پیش خطرے کے حوالے سے تھریٹ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

اے این پی کے رہنما زاہد خان نے نیکٹا کے تھریٹ الرٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کی قیادت اور عہدیداران پر 2008 سے دہشت گرد حملے کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں اور ان کے مددگاروں کی عدم گرفتاری ریاستی ناکامی ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور: اے این پی رہنما نجمہ حنیف فائرنگ سے ہلاک

زاہد خان نے مطالبہ کیا کہ ریاست آئین کے تحت اے این پی کو بھی تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری پوری کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اے این پی کی قیادت نے کارکنوں کو روکا ہوا ہے، انہوں نے ریاستی اداروں کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی مساوی اور برابری کے حقوق نہ ملنے پر کسی بھی اقدام کے اٹھائے جانے کی ذمہ دار نہیں ہوگی۔

زاہد خان نے سوال اٹھایا کہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کے حامی و حمایتی آزاد اور اے این پی کیوں غیر محفوظ ہے، انہوں نے واضح کیا کہ مجرمانہ ذہنیت پیدا کرنے والوں پر ہاتھ ڈالنا نئی حکومت کا پہلا چیلنج ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: اے این پی کی انتخابی مہم کے دوران دھماکا، ہارون بلور سمیت 20 جاں بحق

اے این پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ نیکٹا کے خط پر اے این پی کو شدید تحفظات ہیں، سرکاری خط میں کسی نامعلوم کا ذکر نہیں بلکہ سیکیورٹی اداروں کو حملہ آور کا نام پتہ اور ٹھکانہ تک معلوم ہے۔

زاہد خان نے کہا کہ خط میں تحریر ہے کہ حملہ آور دہشتگردی میں ملوث اور اداروں کو مطلوب ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حملے کا منصوبہ بنانے والے کو فوری گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے دہشتگردوں کے سرپرستوں اور مددگاروں کو قوم کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل درآمد کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ہارون بلور پر حملے میں ’طالبان نہیں اپنے ہی لوگ ملوث‘ ہیں، غلام احمد بلور

خیال رہے کہ حالیہ انتخابات سے قبل 10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں اے این پی کی انتخابی مہم کے دوران ہونے والے بم دھماکے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ہارون بلور پشاور میں 2012 میں انتخابی مہم کے دوران خود کش دھماکے کا نشانہ بننے والے اے این پی کے سینئر رہنما بشیر بلور کے صاحبزادے تھے اور پشاور سے صوبائی اسمبلی پی کے 78 سے امید وار تھے، اس کے علاوہ ہارون بلور اے این پی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات بھی تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں