بھارت کی ریاست اُتر پردیش (یو پی) کے ضلع فیروز آباد میں 17 سالہ لڑکی پر تیزاب پھینکنے کے الزام میں پولیس نے اس کی 19 سالہ مبینہ محبوبہ کو گرفتار کرلیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کربلا کالونی میں ملزمہ نے 3 روز قبل ہم جنس پرستی سے انکار پر اپنی مبینہ محبوبہ پر تیزاب پھینک دیا تھا۔

پولیس کے مطابق تیزاب کے حملے کے نتیجے میں متاثرہ لڑکی کے سینے اور بازوؤں پر زخم آئے، جس کا علاج آگرہ ہسپتال میں جاری ہے جہاں لڑکی کی حالت تا حال تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: شادی سے انکار پر تھائی لینڈ کی سابق حسینہ قتل

واقعے کی ابتدائی رپورٹ متاثرہ لڑکی کے والد کی شکایت پر درج کی گئی، جس پر پولیس نے آئی پی سیز کی دفعہ 326 اور 452 کے تحت حملہ کرنے والی لڑکی کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

واقع کی مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ تیزاب کا حملہ جس مبینہ محبوبہ کی جانب سے کیا گیا ہے وہ متاثرہ لڑکی کے مالکان کی بیٹی ہے۔

تفتیش کے دوران ملزمہ نے پولیس کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی کی جانب سے تعلقات اور بات چیت ختم کرنے پر وہ ناراض تھی۔

فیروز آباد کے سپرنٹنڈنٹ پولیس راجیش کمار سنگھ کا کہنا تھا کہ 'متاثرہ لڑکی نے 2 ماہ قبل تعلقات ختم کرلیے تھے، جس کے بعد ملزمہ کو غصہ آیا، جس پر اس نے لڑکی پر تیزاب سے حملہ کیا اور واقعے کے بعد گرفتاری سے بچنے کے لیے 18 سالہ لڑکے ایوینش پر اس کا الزام لگایا'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ریپ متاثرہ طالبہ کی خودکشی، خاتون سمیت 3 افراد گرفتار

مقامی تھانے کے ایس ایچ او لوقندر سنگھ نے بتایا کہ 'ایوینشن اور متاثرہ لڑکی ایک دوسرے کو کافی عرصے سے جانتے تھے اس سے قبل متاثرہ لڑکی کے والد نے لڑکے پر ان کی بیٹی کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے دھکانے کا الزام لگایا تھا'۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ متاثرہ لڑکی کی جانب سے احتجاج کیے جانے کے بعد لڑکے نے اسے دھمکیاں دی تھیں، جس پر پولیس نے دھمکانے والے لڑکے کے خلاف آئی پی سیز کی دفعہ 326، 354 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں