پاکپتن: خاتون اول بشری بی بی کے سابقہ شوہر خاور فرید مانیکا کو روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کا تبادلہ کردیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق 23 اگست کو پولیس نے پیر غنی روڈ پر خاور مانیکا کو روکنے کا حکم دیا تھا تاہم وہ نہیں رکے تھے۔

بعد ازاں خاور فرید مانیکا نے غصے میں ایلیٹ فورس کے خلاف گندی زبان استعمال کی اور ڈی پی او رضوان عمر گوندل کو ڈیرے پر آکر معافی مانگنے کا کہا جس پر انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں پولیس کی کوئی غلطی نہیں ہے‘۔

مزید پڑھیں: بیوروکریسی میں بڑی تبدیلیاں، چیئرمیں ایف بی آر کا بھی تبادلہ

ڈی پی او رضوان عمر گوندل نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھی خاور فرید مانیکا سے معافی مانگنے سے انکار کے اپنے موقف سے آگاہ کردیا تھا۔

جس کے بعد آج 27 اگست کو پنجاب پولیس کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ان کا تبادلہ کردیا گیا۔

بعد ازاں اوکاڑہ کے تحقیقاتی افسر شاکر احمد شاہد کو پاکپتن کے ڈی پی او کا اضافی چارج دے دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ایڈیشنل انسپکٹر جنرل مشتاق مہر کا تبادلہ

بعد ازاں انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام نے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈی پی او کا تبادلہ کسی دباؤ پر نہیں بلکہ واقعے کے متعلق غلط بیانی کرنے پر کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی پی او کا تبادلہ شہری سے پولیس اہلکاروں کی بدتمیزی کے واقعے پر غلط بیانی سے کام لینے پر کیا ہے۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ شہری سے اہلکاروں کی بدتمیزی پر ڈی پی او نے غلط بیانی سے کام لیا، ٹرانسفر آرڈر کو غلط رنگ دینے، سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر رضوان گوندل کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ بطور پولیس افسرغیرذمہ دارانہ رویے، غلط بیانی پر رضوان گوندل کو تبدیل کیا گیا، بد عملی اور اور سینئرزکو گمراہ کرنے والے افسران و اہلکار رعایت کے مستحق نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں