ساہیوال: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پرٹوکول کے ساتھ پاکپتن میں بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حاضری دی اور میاں چنوں میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا دورہ کیا۔

پاکپتن میں انہوں نے بابا فرید کے مزار پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور اس کے ساتھ نوافل بھی ادا کیے، اس موقع پر مزار پر آنے والے دیگر زائرین کو نکال دیا گیا جبکہ سیکیورٹی وجوہات کو جواز بنا کر پولیس نے آس پاس کی دکانیں بند کروادیں اور جامرز بھی لگائے گئے۔

مزار پر حاضری کے بعد وزیراعلیٰ نے صحافیوں سے گفتگو کی لیکن ڈسٹرک پولیس آفیسر ( ڈی پی او) کے تبادلے اور ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں دورے کے موقع پر بچی کی ہلاکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کے 'سادگی' احکامات نظرانداز کردیے

بعدازاں انہوں نے عارف والہ کے کمشنر اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹیرین اور اپنی جماعت کے دیگر سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی۔

اس موقع پر ولایت بی ی نامی خاتون وزیراعلیٰ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور انہوں نے اپنی زمین پر بااثر افراد کے غیر قانونی قبضے کی شکایت کی جس پر وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر کو 3 روز میں معاملے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

ملتان میں وزیراعلیٰ پنجاب نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میاں چنوں کا دورہ کیا اور ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی خیریت دریافت کی۔

وہ ہیلی کاپٹر میں چک 114/ایل 15 پہنچے جس کے بعد ہسپتال کے دورے کے لیے بذریعہ سڑک میاں چنوں روانہ ہوئے، جہاں انہوں نے ایمرجنسی سمیت مختلف وارڈز کا جائزہ لیا اور ادویات کی دستیابی کے بارے میں معلومات حاصل کیں جبکہ مریضوں سے علاج معالجے کی سہولیات کے حوالے سے بھی دریافت کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر کا خرچہ اور سوشل میڈیا

اس موقع پر سہولیات کی عدم دستیابی اور مریضوں کے ساتھ ڈاکٹروں کے خراب رویوں کی متعدد شکایات وزیراعلیٰ سے کی گئیں، اس ضمن میں ایک مریض کے اہلِ خانہ نے ڈاکٹر محمد اسلم کی غفلت کے باعث مریض کی جان جانے کی شکایت کی جس پر وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو مذکورہ معاملے کی چھان بین کر کے رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعلیٰ کے ہسپتال کے دورے کے موقع پر مریضوں اور ان کی عیادت کرنے والوں کو سیکیورٹی پروٹوکول کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور اس دوران ایک دو سالہ بچی کومل اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

کومل کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کےدورے کے باعث تمام ڈاکٹرز مصروف تھے جس کی وجہ سے کومل کو طبی معائنہ نہ کیا جاسکا اور بچی کی جان چلی گئی، جس کے بعد اہلِ خانہ نے ایمرجنسی وارڈ کے باہر ہسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: میاں چنوں ہسپتال میں زیرعلاج بچی عملے کی مبینہ غفلت سے جاں بحق

اس حوالے سے ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بچی تشویشناک حالت میں ہسپتا ل لائی گئی اور ڈاکٹروں نے اس کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

مذکورہ واقعے پر ڈپٹی کمشنر خانیوال اشفاق احمد چوہدری نے میاں چنوں کے اسسٹنٹ کمشنر، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ اور ڈپٹی ڈسٹرک آفیسر ہیلتھ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

جو اس واقعےکا جائزہ لے کر ذمہ داروں کو تعین کرے گی تاہم اس ضمن میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ بچی کی ہلاکت کا وزیراعلیٰ پنجاب کے دورے سے کوئی تعلق نہیں۔

اس کے ساتھ ترجمان پنجاب حکومت نے بھی وزیر اعلیٰ کے دورہ ہسپتال کے موقع پر بچی کی ہلاکت کی تردید کردی اور ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ بچی کی ہلاکت ایک روز قبل ہوئی تھی۔


یہ خبر 29 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

محمد حنیف Aug 29, 2018 10:14am
جس نعرہ کےتحت آئے تو کوشش کرو کہ عوام کو رلیف دو ورنہ ڈوب جائو گے۔