کراچی: سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن سمیت کراچی میں 6 منزلہ سے زائد عمارتوں کی تعمیرات پرپابندی لگادی۔

سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں واٹر کمیشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ بحریہ ٹائون میں ابھی تک کیوں تعمیرات ہورہی ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: واٹر کمیشن کا 200 مسلمان خاکروبوں کو فارغ کرنے کا حکم

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’جہاں کرین موجود ہے وہیں روک دیں‘۔

چیف جسٹس نے کراچی میں غیرقانونی تعمیرات پرنومبرتک رپورٹ طلب کرلی۔

درخواست گزار شہاب اوستو کمیشن کے رجسٹرار عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ بہت سارے معاملات مکمل ہورہے ہیں، دسمبر تک اگر چھوڑا گیا تو معاملات خراب ہوجائیں گے۔

مزیدپڑھیں: کراچی میں پانی تو ہے لیکن فراہمی کا نظام نہیں، سپریم کورٹ

شہاب اوستو نے عدالت کو بتایا کہ 161واٹر سپلائی اسکیمز مکمل کی جاچکی ہیں۔

جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ’ہم حکومت سندھ کے شکر گزار ہیں جو واٹر کمیشن کے ساتھ تعاون کررہی ہے‘۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس نے میئر کراچی سے نالوں پر تجاوزات کے حوالے سے تفصیلات طلب کیں اور استفسار کیا کہ ’ قبضہ ختم ہوا کہ نہیں ہوا‘۔

جس پر مئیر کراچی وسیم اختر نے بتایا کہ ’ ابھی تک تجاوزات کا خاتمہ نہیں ہوا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سپریم کورٹ کا آئل ٹینکرز کو ذوالفقارآباد منتقل کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’اگر تعمیرات غیر قانونی ہیں تو ختم کرائیں اور نومبر میں مزید رپورٹ پیش کی جائے‘۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے غفلت برتنے پر خبردار کیا کہ ’اگر خلاف ورزی ہوئی تو اعلیٰ حکام اور چئیرمین بھی ذمہ دار ہوں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں