مشرق وسطیٰ کے 2 ممالک سعودی عرب اور قطر میں تنازع مزید شدت اختیار کرگیا ہے اور سعودی حکام کی جانب سے یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ وہ ایک نہر کھود کر قطر کو جزیرے میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

سعودی اخبار خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سینئر مشیر سعود القحطانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ’ میں بے صبری سے جزیرہ سلویٰ منصوبے پر عملدرآمد سے متعلق تفیصلات کا انتظار کر رہا ہوں، جو ایک بڑا، تاریخی منصوبہ ہوگا اور وہ خطے کی جغرافیہ کو تبدیل کردے گا‘۔

اس سے قبل اپریل میں سعودی عرب حکومت کی حمایتی سبق نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ حکومت قطرکے ساتھ سرحد پر 60 کلو میٹر طویل اور 20 میٹر چوڑی نہر کھودنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی قطر کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس نہر پر 2 ارب 8 کروڑ ریال ( 75 کروڑ ڈالر) لاگت آئے گی اور اس منصوبے میں ایک حصے کو جوہری فضلہ محفوظ کرنے کے لیے بھی رکھا جائے گا۔

اسی حوالے سے جون میں سعودی عرب کے مکہ اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ اس منصوبے کی بولی کے لیے نہر کی کھدائی میں مہارت رکھنے والی 5 نامعلوم کمپنیوں کو دعوت دی گئی تھی اور بولی جیتنے والی کمپنی کا اعلان ستمبر میں کیا جائے گا۔

دوسری جانب اس معاملے پر سعودی انتظامیہ کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جبکہ قطر کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ جون 2017 میں دہشت گردوں کی حمایت اور دوحہ کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات کے الزام میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خلیج تنازع: آخر قطر ہی کو نشانہ کیوں بنایا گیا؟

گزشتہ برس شروع ہونے والے تنازع کے بعد قطر نے زمینی سرحد بند کردی تھی جبکہ سرکاری فضائی کمپنی کو اپنے پڑوسی ممالک کی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔

اس کے علاوہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے اپنے ملکوں سے قطری شہریوں کو باہر نکال دیا تھا۔

تمام صورتحال پر کویت اور امریکا کی جانب سے ثالت کا کردار ادا کرتے ہوئے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اب تک وہ اس میں ناکام رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں