صومالیہ: مسجد و اسکول کے قریب خودکش بم دھماکا،بچوں سمیت 6 افراد ہلاک

02 ستمبر 2018
صومالیہ کے دارالحکومت میں خودکش بم دھماکے کے بعد کی صورتحال 
—فوٹو : بشکریہ اے ایف پی
صومالیہ کے دارالحکومت میں خودکش بم دھماکے کے بعد کی صورتحال —فوٹو : بشکریہ اے ایف پی

نیروبی : صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں مسجد اور اسکول کے نزدیک خودکش کار بم دھماکے کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 14 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

خبررساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ صومالیہ کے دارالحکومت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کے باہر کار بم دھماکے کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔

کیپٹن محمد حسین کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار نے تیزرفتاری سے چیک پوائنٹ سے گزرنے کی کوشش کی تھی لیکن سیکیورٹی فورسز نے اسے روک لیاتھا،جس پر اس نے ہاؤلواداگ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کے قریب گاڑی کو زور دھماکے سے اڑالیا۔

موغادیشو میئر کے ترجمان صلاح حسن عمر نے بتایا کہ دھماکے میں 3 شہری اور 3 فوجی ہلاک ہوئے جنہوں نے ٹرک کو روکا تھا۔

صومالیہ کی مرکزی ایمبولینس امین ایمبولینس سروس کے مطابق 14 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے، زخمیوں میں 6 بچوں سمیت ڈپٹی ڈسٹرکٹ کمشنر ابراہیم حسن متان بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں : صومالیہ:خوفناک بم دھماکے میں 231 افراد ہلاک، 275 زخمی

اکثر زخمیوں میں قریبی اسلامی اسکول کے طلبا بھی شامل تھے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ دھماکے سے مسجد، اسکول اور قریبی عمارتیں منہدم ہوئی ہیں۔

عینی شاہد حلیمہ محمد کا کہنا تھا ’ دھماکے کے فوراً بعد ایمبولینس اور طبی عملہ پہنچنے سے قبل لاشیں زمین پر بکھری ہوئی تھیں اور یہ منظر بہت خوفناک تھا۔‘

پولیس کیپٹن حسین کا کہنا تھا کہ حملہ آور زیادہ ہلاکتوں کے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ انہوں نے القاعدہ سے منسلک انتہاپسند گروہ الشباب کو اس بم حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

موغادیشو کے علاقے میں ہونے والے اس دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی انتہا پسند گروہ نے قبول نہیں کی۔

صومالیہ میں موجود الشباب گروہ دارالحکومت میں ہونے والے اکثر بم دھماکوں میں ملوث ہوتا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ٹرک بم دھماکے میں بھی یہی گروہ ملوث تھا۔ اس حملے میں 512 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں دو کار بم دھماکوں کے نتیجےمیں 38 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان دونوں بم دھماکوں میں صدارتی محل اور ہوٹل کونشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : صومالیہ: دو کار بم دھماکوں میں 38 افراد ہلاک

اس سے قبل اکتوبر 2017 ہی میں بم دھماکے کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ عمارت کے اندر موجود دہشت گردوں نے درجنوں افراد کو یرغمال بھی بنالیا تھا۔

الشباب صومالیہ کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

دہشت گرد گروپ کے حالیہ حملوں کے بعد صومالیہ کی حکومت نے اس کے خلاف اقدامات بڑھانے کا اعلان کیا جبکہ صومالیہ میں امریکی ڈرون حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں