لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے قریب ایک جیل سے تقریباً 400 قیدی فرار ہوگئے جو شہر میں موجود عسکری گروہ کا حصہ ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ جیل میں موجود قیدی طاقت کے ساتھ دروازے کھولنے کی اہلیت رکھتے تھے اور وہ اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیل سے فرار ہوئے۔

پولیس حکام نے مزید بتایا کہ قیدیوں کے فرار ہونے سے قبل جیل میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور سیکیورٹی پر مامور اہلکار اپنی جان کے خطرے کے پیش نظر جیل توڑنے کے اقدام کو روکنے میں ناکام رہے۔

مزید پڑھیں: لیبیا: دو بم دھماکوں میں 27 افراد ہلاک

تاہم لیبیا میں عسکری گروہوں کی درمیان جھڑپوں کے باعث یہ خیال کیا جارہا ہے کہ اب شہر میں مزید جھڑپیں دیکھی جاسکتی ہیں۔

طرابلس اور اس کے مضافات میں ایمرجنسی نافذ

لیبیا میں اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت نے دارالحکومت طرابلس اور اس کے مضافات میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا۔

لیبیا کی حکومت کی جانب سے ملک میں جاری پُر تشدد واقعات میں تقریباً 39 افراد کی ہلاکت کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے پیشِ نظر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق طرابلس میں موجود مسلح گروہ اور جنوبی علاقے کے ایک گروہ کے درمیان جھڑپ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا: الیکٹورل کمیشن میں خودکش حملہ، 12 افراد ہلاک

لیبیا کی وزارتِ صحت کے مطابق مذکورہ جھڑپ میں دونوں گروہ کے مجموعی طور 96 افراد زخمی بھی ہوئے۔

حکومت کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا جس میں دونوں گروہوں کو جنگ بندی کرنے اور اقوامِ متحدہ کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری پر زور دیا گیا۔

واضح رہے کہ 2011 میں لیبیا میں ہونے والی بغاوت کے بعد طویل مدتی حکمراں معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا جبکہ کچھ عرصے کی خانہ جنگی کے بعد باغیوں نے انہیں قتل بھی کردیا تھا۔

اس وقت طرابلس اور مشرق میں معمر قذافی کے مخالفین کی حکومت ہے، اور تمام مخالفین کو عسکری گروہوں کی حمایت حاصل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں