کراچی: نجی ہسپتال میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انجام میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلوں کی برآمدگی کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کی جانب سے کہا گیا کہ شک ہے کہ ثبوتوں کو ضائع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کے مشاہدے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ضیاالدین ہسپتال میں سب جیل پر مامور سیکیورٹی اسٹاف کو شامل تفتیش کیا جائے۔

کمیٹی کےمطابق سب جیل کے اندر ایک مشکوک پارسل کی منتقلی کو دیکھا گیا، پارسل کی منتقلی میں نجی ملازمین ملوث جبکہ اس پارسل کی منتقلی سے شواہد ضائع کرنے کا قوی شک موجود ہے۔

مزید پڑھیں: شراب برآمدگی:میرے آنے کے بعد بوتلوں میں شہد اور زیتون بھی نکل آیا، چیف جسٹس

بیان میں بتایا گیا کہ کیمرے کی ریکارڈنگ میں ذاتی ملازمین کی حرکات سےبھی شکوک و شہبات اٹھ رہے ہیں، لہٰذا شرجیل میمن کے ذاتی ملازمین اور جیل پولیس کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے سفارش کی گئی کہ بوتلوں میں موجود مواد کی دوبارہ کیمائی جانچ کی جائے اور دفعہ 201 کے تحت قانونی کارروائی بھی کی جائے۔

بیان میں بتایا گیا جیل اہلکاروں کا رویہ اور کردار قانون کے مطابق نہیں تھا اور اہلکاروں اور عدالتی پولیس نے فرائض سے غفلت برتی جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں کچھ اہلکاروں کی حرکات مشکوک پائی گئی۔

اس کے علاوہ مشکوک پیکٹ کا بغیر چیکنگ کے سب جیل سے باہر اور اندر آنا بھی شک کا باعث ہے۔

خیال رہے کہ اس معاملے پر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے بھی ریمارکس سامنے آئے تھے کہ میرے آنے کے بعد بوتلوں میں زیتون اور شہد بھی نکل آیا، لگتا ہے کہ ہسپتال کے کمرے میں شراب کے نمونے بدل دیے گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ کہا گیا کہ میں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، اگر شراب قبضے میں لینی ہوتی تو اسی وقت لے کر بندے کو جیل بھیج دیتا اور اگر پکڑنا ہوتا اسی وقت ملزم کو گرفتار کروا دیتا اور ٹیسٹ کرواتا۔

شراب برآمدگی کا معاملہ

خیال رہے کہ یکم ستمبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت سے قبل صبح سویرے شہر قائد کے 3 مختلف ہسپتالوں کا دورہ کیا تھا، اس دوران وہ کلفٹن کے نجی ہسپتال ضیاالدین میں شرجیل انعام میمن کے سب جیل قرار دیے گئے کمرے میں بھی گئے تھے۔

چیف جسٹس نے شرجیل میمن سے مختصر بات چیت بھی کی تھی، تاہم اسی دوران ان کی نظر شراب کی بوتلوں پر پڑی تھی۔

بعد ازاں چیف جسٹس سپریم کورٹ کراچی رجسٹری واپس آئے تھے، جہاں انہوں نے خود بوتلیں ملنے کی تصدیق کی اور اظہار برہمی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شراب کی بوتلوں کی برآمدگی: شرجیل میمن ہسپتال سے جیل منتقل

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملیں، جب شرجیل سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ میری نہیں ہے۔

معاملہ ذرائع ابلاغ میں آنے کے بعد پولیس نے ہسپتال کے کمرے کو سیل کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن کو جیل منتقل کردیا تھا۔

بعد ازاں شرجیل انعام میمن کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق ان کے خون میں الکوحل شامل نہیں تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں