روسی جنگی طیاروں نے شام کے صوبے ادلب میں جنگجوؤں کے مختلف ٹھکانوں پر شدید بمباری کی ہے، جس کے بعد سرکاری افواج کی ممکنہ پیش قدمی کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اگر روسی جنگی طیاروں کی جانب سے ادلب میں بمباری کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران پہلی فضائی کارروائی ہوگی۔

اس سے قبل امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے صدر بشار السد کو ادلب میں کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کرنے سے خبردار کیا تھا۔

تاہم ماسکو کے ترجمان نے کسی بھی قسم کے انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام کی افواج 'دہشت گردوں کے خاتمے' کے لیے 'تیاری کررہی' ہے۔

مزید پڑھیں: شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا پروگرام: فرانس نے متعدد کمپنیوں کے اثاثے منجمد کردیئے

روسی ترجمان کا کہنا تھا کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجو صوبہ ادلب کے شمال مغربی علاقوں پر قابض ہیں، جو شام میں قائم روسی فوجی بیسز اور خانہ جنگی کے سیاسی حل کے لیے خطرہ ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے محاصرہ زدہ علاقے میں کسی بھی قسم کی جارحیت کے باعث ممکنہ انسانی تباہی کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر سٹیفن ڈی مستورا نے روس اور ترکی کو ادلب پر کسی بھی قسم کے حملے کے ارادے کو فوری طور پر تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور کے ترک ہم منصب طیب رجب اردوان کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت 'بڑی تبدیلی لاسکتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: شام: رہائشی علاقے پر بمباری میں 44 افراد ہلاک

بعد ازاں شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی برطانوی تنظیم وائٹ ہیلمٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ روسی جنگی طیاروں نے ادلب کے مغربی علاقوں میں جنگجوؤں کے 16 ٹھکانوں پر 30 سے زائد حملے کیے۔

بعد ازاں وائٹ ہیلمٹ نے رپورٹ کیا کہ روسی جنگی طیاروں کی بمباری سے 3 شہری ہلاک بھی ہوئے۔

ادھر شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والی برطانوی تنظیم نے رپورٹ کیا کہ مذکورہ بمباری 22 روز میں پہلی مرتبہ کی گئی ہے جو لاتاکیہ میں ایک راکٹ حملے میں حکومتی اتحادی جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئی۔

دوسری جانب سٹیپ نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ روسی طیاروں نے اناب، الجانودیہ، تل انور، سریریف، جادریہ اور الباریہ نامی دیہاتوں پر بم برسائے۔

مزید پڑھیں: شام کے جنگ زدہ علاقوں میں امدادی ٹیم پہنچ گئی

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ روسی طیاروں کی حالیہ بمباری کے باعث متعدد شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

2015 میں روس کی مداخلت کے بعد شامی حکومت تقریباً ملک کے نصف کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر چکی ہے۔

خیال رہے کہ حکومت کے خلاف خونریز مظاہروں کے بعد 2011 میں شام میں شروع ہونے والی جنگ میں اب تک ساڑھے 3 لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں