دوحہ: خلیجی ممالک میں ’قطر‘ وہ پہلا ملک بن گیا جس نے ملک میں کافی عرصے سے رہائش پذیر تارکین وطن کو شہریت دینے کا فیصلہ کرلیا۔

قطری خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق اس حوالے سے نیا قانون جاری کرتے ہوئے قطری امیر شیخ تمیم بن حماد التہینی نے حکومت کو ہدایت کی کہ ہر سال 100 تارکین وطن کو شہریت دی جائے۔

اس کے علاوہ قطر میں ملازمت کی غرض سے آئے ہوئے افراد کے لیے وطن واپس جانے سے قبل کفیل کی اجازت لینے کی شرط ختم کردی گئی جس کے بعد اب انہیں ایگزٹ ویزا لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

قطری حکومت کے اس اقدام کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار لیبر نے ’بہت بڑا قدم ‘ قرار دیتے ہوئے خیر مقدم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قطر نے 80 ممالک کے لیے ویزا کی پابندی ختم کردی

قطری حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے مستقل شہریت کے قانون کے تحت ان افراد کو ترجیح دی جائے گی جو قطری خواتین کی اولاد ہوں، اس کے ساتھ ملک میں 20 سال سے زائد عرصے سے مقیم وہ افراد جن کی صلاحیتیں ملک کے لیے اہم ہوں انہیں فوقیت دی جائے گی۔

خیال رہے کہ اس وقت قطر میں 20 لاکھ سے زائد تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔

قانون کے مطابق قطر کے مستقل شہریوں کو سوشل سیکیورٹی کی مد میں کچھ مراعات حاصل ہیں جس میں مفت علاج اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم شامل ہے، اس کے علاوہ انہیں سرکاری نوکریوں میں بھی فوقیت دی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: قطر میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل ملکیت دینے کی اجازت

اس قانون کے تحت مستقل شہریت پانے والے افراد کو سرمایہ کاری کرنےکے لیے قطری شراکت دار کی ضرورت نہیں رہے گی، اس کے علاوہ وہ ملک میں جائیداد کے مالک بھی بن سکیں گے۔

ایک بار شہریت مل جانے کے بعد ملک سے باہر آمدورفت کے لیے انہیں کفیل سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی جو دیگر رہائشیوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

اس بڑے اقدام کے مطابق قطری افواج میں ذمہ داریاں نبھانے والے فوجی بھی مستقل شہریت کے لیے درخواست دے سکیں گے۔

قطر ی ویژن 2030

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیا قانون امیر شیخ تمیم بن حماد التہینی کے ویژن 2030 کا حصہ ہے جو 10 سال میں قطر کو ایک مستحکم اور جدید ملک میں ڈھالنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قطر کی پاکستانیوں کیلئے ’آمد پر ویزا‘ کی سہولت متعارف

اس ضمن میں ایک قطری اخبار کے مدیر کا کہنا تھا کہ یہ قانون قطر کی جانب سے افرادی قو ت میں سرمایہ کاری کرنےکے لیے پہلا قدم ہے جس سے ریاست کو مختلف شعبہ جات میں فائدہ پہنچے گا جس میں ادویات، سائنس اور انجینئرنگ شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ آنے والے سالوں میں ضرورت محسوس ہوئی تو حکومت تارکین وطن کو شہریت دینے کی تعداد میں اضافہ بھی کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ قطر دنیا کے چند امیر ترین ممالک میں شامل ہے جہاں اوسطاً سالانہ آمدنی ایک لاکھ 24 ہزار ڈالر سے زائد ہے، جو امریکا سمیت بیشتر مغربی ممالک سے بھی زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں