جنوبی سوڈان کی فوجی عدالت نے صحافی کو قتل کرنے اور غیر ملکی خاتون امدادی رضا کاروں کے ریپ میں ملوث 10 فوجیوں کو قید کی سزائیں سنادی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے جنوبی سوڈان کی حکومت کو حکم دیا کہ جرم کی تلافی کے لیے ریپ متاثرین کو فی کس 4 ہزار ڈالر (3000 یورو) ادا کیے جائیں۔

عدالت نے حکومت کو مقامی ریڈیو سے منسلک رہنے والے مقتول صحافی جان گٹلوک کے اہلِ خانہ کو ازالے کے لیے 51 گائیں دینے کا حکم بھی دیا۔

جان گٹلوک نامی صحافی کو اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ ہوٹل کے کمپاؤنڈ میں پناہ لیے ہوئے تھے، ان کے قتل میں ملوث 2 فوجیوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

دیگر 3 فوجیوں پر خاتون امدادی رضاکاروں کے ریپ، 4 فوجیوں پر ان رضاکاروں کو جنسی ہراساں کرنے اور ایک فوجی کو ڈکیتی کے جرم میں ملوث پایا گیا۔

فوجی عدالت کی جانب سے مجرمان کو 7 سے 14 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے چھ کارکن جنوبی سوڈان میں قتل

عدالت نے ایک فوجی کو مقدمے سے بری کیا جبکہ ایک فوجی کے بارے میں بتایا گیا کہ طبی موت مر چکا ہے۔

عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران سفارتکاروں، امدادی رضاکاروں اور حکومتی حکام کی بڑی تعداد موجود تھی۔

رپورٹ میں واقعے کے حوالے بتایا گیا کہ فوجیوں نے ہوٹل پر حملے کے بعد قبضہ کرکے 5 خاتون امدادی رضاکاروں کے ساتھ ریپ کیا تھا، جو ہوٹل کے کمپاؤنڈ میں پناہ لیے ہوئیں تھیں۔

سماعت کے بعد اپنے بیان میں متاثرین کے وکیل عیسیٰ مزمل کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے ان کے موکلین کو سکون نہیں ملا ہے لیکن جرم کی تلافی کے لیے دی جانے والی ناکافی رقوم متاثرین کے لیے شرمناک اور ان کی بے عزتی ہے۔

فوجیوں کا دفاع کرنے والے وکیل پیٹر ملول نے اپنے ردعمل میں کہا کہ مذکورہ فیصلے سے انہیں حیرانی ہوئی ہے وہ اس کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

اپنے بیان میں وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ اتنے عرصے بعد آج کے فیصلے اور سزاؤں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جنوبی سوڈان کی آزادی ختم کرنے کی راہ میں پہلا قدم ہے جہاں حکومتی فورسز اور مسلح مخالفین نے عالمی قانون کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سوڈانی فوجیوں نے 2016 میں دارالحکومت جوبا میں ٹیرین ہوٹل پر ہونے والے حملے کے دوران صحافی کو قتل اور غیر ملکی امدادی رضاکاروں کے ساتھ ریپ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی سوڈان: جنگجوؤں کو معاوضے کے بدلے ریپ کی اجازت

یہ واقعات جوبا میں قائم ہوٹل پر حکومت اور باغی گروہوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران پیش آئے تھے، 3 روز تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں 70 سے زائد افراد مارے گئے تھے، جن میں اقوام متحدہ کے 2 مندوبین بھی شامل تھے۔

رپورٹس کے مطابق سال 2013 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں جنوبی سوڈان کی فوج اور باغی گروہ سنگین جرائم کے مرتکب پائے گئے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جنوبی سوڈان نے اپنے حامی جنگجوؤں کی اس بات پر حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ معاوضے کے بدلے خواتین کا ریپ کریں جبکہ بچوں کو زندہ بھی جلایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں