مسیحی راہباؤں نے بھارت کی ریاست کیرالا کی پولیس کے خلاف الزام لگایا ہے کہ وہ راہبہ کے ریپ کیس میں جالندھر کے پادری فانکو ملاکول کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’ریاست کے پولیس سربراہ ڈی جی پی لوکناتھ بہتا کیس پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے کوٹایام کی راہبہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی افسر ویکوم ڈے سمجھ چکے ہیں کہ شکایت سچ ہے تاہم اعلیٰ حکام ملزم کو سوالات کرنے کے لیے کسٹڈی میں لینے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

مظاہرین کی جانب سے کیس کو ریاست کے کرائم برانچ میں منتقل کیے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سنا ہے کہ کیس کو کرائم برانچ منتقل کیا جارہا ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو بھی اعلیٰ حکام آئی جی اور ڈی جی پی ہی رہیں گے جو تحقیقات کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کرائم برانچ کی تحقیقات کی حمایت نہیں کرتے، ہم موجودہ تحقیقاتی افسر سے ہی پر امید ہیں۔

دریں اثنا کیرالا پولیس کے سربراہ ڈی جی پی لوکناتھ بہرا نے کرائم برانچ کو کیس منتقل کیے جانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا اور کہا کہ انہوں نے آئی جی کو فوری طور پر مکمل انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ جولائی میں ایک مسیحی راہبہ کی جانب سے پنجاب کے علاقے جالندھر کے پادری کے خلاف ریپ اور جنسی تشدد کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پادری کام کے غرض سے اکثر کیرالا کا دورہ کیا کرتے تھے جس کے دوران انہوں نے مختلف مقامات پر مجھے ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں