درہ آدم خیل کے علاقے اخور وال میں کوئلے کی کان میں گیس بھر جانے سے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ملبے تلے دب کر 9 مزدور ہلاک ہوگئے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق دھماکا اخور وال میں واقع حاجی فردوس کی کوئلے کی کان میں ہوا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ملبے تلے دبے دیگر افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کوہاٹ خالد الیاس نے دھماکے میں 9 مزدوروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے 4 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں کام سے نکال کر سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ 2 زیر علاج ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کان میں دھماکے کے بعد آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دم گھٹنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں دھماکا، 14 کان کن پھنس گئے

بعد ازاں درہ آدم خیل میں کوئلہ کی کان میں جاں بحق ہونے والے 9 مزدوروں کی لاشیں شانگلہ میں ان کے آبائی گاؤں پاگوڑئی پہنچادی گئی جہاں مقامی افراد نے لاشیں بشام سوات روڈ پر رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

واضح رہے کہ 31 اگست کو بلوچستان کے علاقے ہرنئی میں کوئلے کی کان بیٹھنے سے ایک کان کن ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔

لیویز حکام کا کہنا تھا کہ کان کن ہزاروں فٹ کی گہرائی میں کوئلہ نکالنے میں مصروف تھے کہ اچانک کان بیٹھ گئی، جس کی وجہ سے چار کان کن اندر پھنس گئے۔

قبل ازیں 12 اگست کو کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں کان میں گیس بھرنے سے دھماکے کے باعث 14 کان کن پھنس گئے تھے۔

ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے پھنسنے والے کان کنوں کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جو 6 روز تک جاری رہا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں ریسکیو آپریشن ختم، ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی

آپریشن کے دوران امدادی ٹیم کے 4 افراد بھی کان میں پھنس گئے تھے تاہم ان کی بھی تلاش کا عمل ساتھ ساتھ جاری رہا۔

بعد ازاں 6 روز بعد آپریشن کے اختتام پر تمام کان کنوں سمیت امدادی ٹیم کے لاپتہ ہونے والے چاروں اہلکاروں کی لاشیں بازیاب کرلی گئی تھیں۔

کوئلے کی کان میں کام کرنا پتھر کی کانوں میں کام کرنے سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مطابق ہر سال تقریباً 100 سے 200 افراد کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے حادثات میں جاں بحق ہوتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں