نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) نے مشکل ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد ایک سال کے لیے منتخب کیے گئے 41 زیر تربیت (انٹرن) ملازمین کو صرف 2 ماہ بعد برطرف کر دیا۔

نیکٹا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 13 ستمبر کو نیکٹا کے اجلاس میں اس معاملے پر بحث کی گئی جس کے بعد نیشنل کوارڈینیٹر، پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کی منظوری سے مذکورہ زیرتربیت ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق 22 جون 2018 کو کی گئی پیش کش کو دفعہ 12 کے تحت فارغ کردیا گیا، جس کا فوری اطلاق ہوگا۔

اس فیصلے کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ ان ملازمین کو نیکٹا کے نیشنل کوارڈینیٹر مہر خالق داد لک کی منظوری سے کیا گیا۔

مزید پڑھیں:اعظم سلیمان ڈائریکٹر آئی بی، جہانزیب خان چیئرمین ایف بی آر تعینات

خیال رہے کہ مذکورہ ملازمین کو نینشل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے ذریعے ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد ایک سال کے لیے ملازمت دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس قدم کو حکومت کی سادگی مہم کا حصہ قرار دیا گیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے حکومت میں آنے سے قبل ایک کروڑ افراد کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی نے اپنے منشور میں نوجوانوں کے لیے ملازمت سمیت دیگر مواقع پیدا کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے 28 اگست کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ میں کمانڈٹ نیشنل پولیس اکیڈمی کے فرائض انجام دینے والے 22 گریڈ کے افسر مہر خالق داد لک کو نیکٹا کا نیا نیشنل کوآرڈینیٹر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

قبل ازیں ڈاکٹر محمد سلیمان خان نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر تھے جنہیں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا نیا ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) تعینات کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں