سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے 4 ملزمان کو ملنے والی موت کی سزاؤں پر عملدرآمد عبوری طور پر روک دیا۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کی۔

سماعت میں سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے ملنے والی سزائے موت کے خلاف 7 ملزمان کی اپیلوں کو یکجا کر کے اس کی سماعت کےلیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ ملزمان کو دہشت گردی کے مختلف الزامات کے تحت سزائے موت کا حکم سنایا گیا تھا، جس پر عملدرآمد کو روکتے ہوئے ملزمان کی اپیلیں لارجر بینچ میں سماعت کے لئے چیف جسٹس کو بھجوائی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاورہائیکورٹ: فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم کی سزا معطل

ملزمان میں شیر محمد، عبدالمجید پر سوات میں سرکاری سکول پر حملے کا الزام تھا جبکہ اسرار احمد نامی ملزم پر پی ٹی ڈی سی ہوٹل پر حملے کا الزام ہے اور چوتھے ملزم محمد عمر کا تعلق بٹ گام سے ہے۔

ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کے لیے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا گیا اور سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔

گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے مجرم مجاہد کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا، مجاہد کے والد یار ولی نے بیٹے کی سزائے موت کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا تھا۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالت سے مجرم قرار دیئے جانے والے ’لاپتہ شخص‘ کی سزائے موت معطل

درخواست میں مجاہد کے والد نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کا بیٹا 8 سال سے لاپتہ تھا، درخواست میں ملٹری کورٹ کے پریذائڈنگ آفیسر، سیکرٹری داخلہ،سپرنٹنڈنٹ جیل کوہاٹ اور انٹرمٹنٹ سینٹر کے انچارچ کو فریق بنایا گیا تھا۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجاہد 8 سال سے لاپتہ تھا، صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

بعد ازاں 17 ستمبر کو عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ملزم مجاہد خان کی سزا پر عمل درآمد روکنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ،سپرنٹنڈنٹ جیل کوہاٹ سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں بھی پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت سے سزا پانے والے مجرم جنت کریم کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالت سے مجرم قرار پانے والے کی سزا معطل

فوجی عدالت کی جانب سے مجرم جنت کریم کو پارا چنار میں امام بارگاہ پر حملہ کرنے کے کیس میں سزا سنائی گئی تھی جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے اس کی توثیق کی گئی تھی۔

علاوہ ازیں جولائی میں ہی پشاور ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے ملزم شاکر اللہ، جو ان کے اہل خانہ کے مطابق 2010 سے دیر کے علاقے سے لاپتہ تھے، کی سزا پر عمل در آمد سے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرموں کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی افراد کو آرمی چیف کی جانب سے دی گئی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: 15 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

جنوری 2015 میں پارلیمنٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم منظور کرکے فوجی عدالتوں کے دائرہ اختیار میں توسیع کرتے ہوئے دہشت گردوں کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی منظوری دی تھی، جب کہ پہلے فوجی عدالتوں کو صرف فوجی اہلکاروں کے جرائم کی پاکستان آرمی ایکٹ (پی اے اے) 1952 کے تحت سماعت کا اختیار تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں