اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) میں غیر قانونی تقرریوں کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب کو غیر قانونی تقرریوں میں ملوث افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ادارے کے اندر غیر شفاف معاملات کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ نیب کو ان افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنا چاہیے تھا جو غیر قانونی تقرریوں میں ملوث ہیں۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں قائم بینچ نے نیب میں غیر قانونی تقرریوں پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس میں سنائے گئے فیصلے پر نیب کے ردِعمل کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ : نیب کے 4 اعلیٰ افسران کی تقرری کالعدم

دورانِ سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس قسم کی تقرریوں سے نیب کا اپنا تشخص خراب ہو رہا ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ جن افسران کی تقرریاں خلافِ ضابطہ پائی گئیں انہیں نیب سے نکال دیا جائے گا۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ نیب میں دوسرے محکموں سے آئے افسران کو واپس ان کے اداروں میں بھیج دیا جائے گا۔

تاہم اگر وہ چاہیں تو نیب میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے فیڈرل سروس کمیشن کے تحت درخواستیں دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب کا غیرقانونی،جعلی اور خلاف ضابطہ تقرریوں کا اعتراف

اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ نیب دوسرے اداروں میں غیر قانونی تقرریوں کے خلاف ریفرنس دائر کرتا ہے تو وہ خود اپنے ادارے میں غیر قانونی تعیناتیوں کو کس طرح نظر انداز کرسکتا ہے۔

درخواست گزار کا، جو نیب میں ملازمت کے لیے نیشنل بینک کی ملازمت کو خیر باد کہہ آئے تھے، کہنا تھا کہ ان کی پچھلی ملازمت بحال نہیں کی گئی، ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب نے ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ بیورو نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ غیر قانونی تقرریوں کے خلاف کارروائیاں کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب میں غیر قانونی تقرریاں، سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

بعد ازاں عدالت نے نیب کو ادارے میں غیر قانونی تقرریوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا اور سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کردی۔


یہ خبر 19 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں