آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرپرسن سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کمشیری گزشتہ سات دہائیوں سے آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور تقریباً ہر روز انہیں کربلا جیسے حالات کا سامنا ہوتا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سید علی گیلانی نے سری نگر میں ایک بیان میں کہا کہ اب تک ساڑھے چھ لاکھ کشمیری قتل، کھربوں مالیت کا ساز و سامان تباہ اور لاکھوں افراد زخمی ہوئے لیکن بھارت کا ظلم ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

انہوں نے عاشورہ کے جلوسوں کے خلاف بھارتی پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کی بھرپور مذمت کی، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

سید علی گیلانی نے حریت رہنماؤں، نثار حسین راٹھور، آغا سید احمد ال موسوی، سید امتیاز حیدر، علی محمد راٹھور، شبیر حسین ڈار اور دیگر دو سو سے زائد افراد کی گرفتاری کی مذمت کی۔

انہوں نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور کربلا کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا، حریت رہنما کا کہنا تھا کہ کربلا کی جنگ صرف دو قوتوں نہیں بلکہ دو نظریات کے درمیان تھی۔

مزید پڑھیں ؒ: مقبوضہ کشمیر میں نماز جمعہ اور عاشورہ کے جلوسوں پر پابندی

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے ایمانداری اور بہادری سے ان قوتوں کا مقابلہ کیا جو خلافت کو ملوکیت میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ اسلام کے ٹھوس اور غیر مترلزل نظریے کو ظاہر کرتا ہے کہ ناانصافی ، ظلم اور من مانیاں اگر مسلمان بھی کریں تو ناقابلِ قبول ہیں۔

علی گیلانی نے کہا کہ وہ افراد جن کا مذہب، معیشیت، عزت، زندگی اور روزگار ہمیشہ خطرات کا شکار رہتے وہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے کردار کا مطالعہ کریں اور اس سے سیکھیں۔

کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے حوالے سے جینیوا میں تصویری نمائش

جینیوا میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شریک کشمیری وفد نے کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کا آغاز کیا۔

نمائش میں معروف بین الاقوامی فوٹو جرنلسٹس کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں لی گئیں تصاویر بھی شامل ہیں ۔

—فوٹو : بشکریہ کشمیر لابی گروپ ٹوئٹر
—فوٹو : بشکریہ کشمیر لابی گروپ ٹوئٹر

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق جینیوا پریس کلب میں ہونے والی تصویری نمائش کا افتتاح اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 39 ویں اجلاس میں شریک کشمیری رہنما الطاف حسین وانی نے کیا ۔

تصویری نمائش میں عام لوگوں کے علاوہ جینیوا یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم طلبا اور انسانی حقوق کے کارکن بھی بہت دلچسپی لے رہے ہیں۔

نمائش دیکھنے آنے والے افراد کو جو پہلو سب سے زیادہ متاثر کررہا ہے کہ نمائش میں پیش کی گئی تمام تصاویر مستند و تصدیق شدہ ہیں اور تاریخ و تفصیل کے ساتھ پیش کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بھارتی فورسز کی فائرنگ سے مزید 2 کشمیری نوجوان جاں بحق

کشمیری وفد میں شامل احمد قریشی کا کہنا تھا کہ یہ نمائش بھارتی حکومت کے ان دعوؤں کا جواب ہے کہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں جو تصاویر دکھائی جاتی ہیں وہ دراصل یہاں کی نہیں بلکہ شام ، لیبیا اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کی ہیں ۔

احمد قریشی نے کہا کہ اس چیز کو یقینی بنایا گیا کہ ہر تصویر پر تاریخ و تفصیل، فوٹو جرنلسٹ کا نام، تصویر میں دکھائے گئے لوگوں کے نام اور جس اخبار نے تصویر شائع کی ہے اس کا نام لازمی موجود ہو۔

—فوٹو : بشکریہ کشمیر لابی گروپ ٹوئٹر
—فوٹو : بشکریہ کشمیر لابی گروپ ٹوئٹر

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک تقریباً 1000 مصدقہ تصاویرجمع کی گئی ہیں، احمد کشمیر ی نے مزید کہا کہ اس برس مسئلہ کشمیر ایک تاریخی موڑ میں داخل ہو چکا ہے کیونکہ اقوامِ متحدہ نے کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے رپورٹ جار ی کر کے اپنی طویل خاموشی توڑ دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کیا ہے اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کی سفارش کی ہے ۔

تبصرے (0) بند ہیں