لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور صحافی سرل المیڈا کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔

وکیل نصیر بھٹو نے عدالت کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی پیش ہو گئے ہیں، میاں نواز شریف نے بھی پیش ہونا تھا لیکن ان کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے اس لیے وہ پیش نہیں ہو سکے، تاہم وہ جلد عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔

عدالت نے کہا کہ ایک دفعہ قانون کے مطابق نواز شریف پیش ہو جائیں۔

عدالت نے نواز شریف کو 8 اکتوبر کو طلب کر لیا۔

عدالت نے صحافی سرل المیڈا کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سرل المیڈا کو پیش کروانے کی ذمہ داری لیں ورنہ ہم ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر رہے ہیں اور ان کو گرفتار کر کے عدالت پیش کیا جائے گا۔

عدالت نے کہا کہ معلوم کریں سرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ہے یا نہیں۔

عدالت نے سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بغاوت' کےخلاف کارروائی کی درخواست، شاہد خاقان کے وارنٹ جاری

خیال رہے کہ مذکورہ درخواست سابق وزیر اعظم نواز شریف کے متنازع انٹرویو کو بنیاد بناکر دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے متنازع انٹرویو دے کر ملک و قوم سے غداری کی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کی کارروائی سابق وزیر اعظم کو بتا کر حلف کی پاسداری نہیں کی، اس لیے ان کے اور نواز شریف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ نواز شریف نے ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنہیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

تبصرے (0) بند ہیں