غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد کے قریب احتجاج کرنے والوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ احتجاج میں حصہ لینے والے ہزاروں افراد جلتے ہوئے ٹائر، پتھر اور آتش گیر مادہ سرحد پر لگی باڑ کی دوسری جانب کھڑے فوجیوں کی جانب پھینک رہے تھے جس کے بعد فوج نے قانون کے تحت مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کی۔

مزید پڑھیں: فلسطینی شاعرہ 2 ماہ بعد اسرائیلی جیل سے رہا

غزہ کے مرکز صحت کے عہدیدار نے بتایا کہ فوج کی کارروائی کے نتیجے میں 90 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے 10 براہ راست فائرنگ سے زخمی ہوئے۔

الجزیرہ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ سرحد پر احتجاج کرنے والوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج نے 21سالہ محمد ابو صادق کو سر میں گولی ماری جس سے وہ ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

خیال رہے کہ غزہ کے رہائشیوں نے 30 مارچ سے اسرائیلی فوج کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور اس دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 184 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل اس بات کا انکار کیا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی زخمی کو مارنے پر’کوئی افسوس نہیں‘، اسرائیلی فوجی

دوسری جانب احتجاج کا انعقاد کرنے والے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے جسے 1948 کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔

اسرائیل نے مصر سے ملانے والی سرحد کو بند کرکے غزہ کو دنیا سے منقطع کر رکھا ہے اور ان کا موقف ہے کہ حماس کو تنہا کرنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے جبکہ 2008 سے اب تک اسرائیل اور حماس کے درمیان 3 جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے علاقے میں رہائش پذیر 20 لاکھ افراد کو مشترکہ سزا دی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں