اسلام آباد: ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے رواں مالی سال کے دوران شرح نمو میں ایک فیصد کمی، مہنگائی میں 2 پوائنٹ اضافہ پیش گوئی کردی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق اے ڈی بی نے ایشین ڈویلپمنٹ آؤٹ لک 2018 جاری کرتے ہوئے پاکستان کو تجویز دی کہ نومںتخب حکومت بڑھتے ہوئے قرض، گرتے ہوئے زخائر اور دو بڑے خسارے کے مسائل پر توجہ دے۔

یہ بھی پڑھیں: موڈیز کا پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کا عندیہ

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ رواں برس جی ڈی پی کا تناسب 4.8 تک پہنچ سکتا ہے جو مالی سال جون 2018 میں 5.8 فیصد تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے ڈی پی کی جانب سے گزشتہ مالی میں کی گئی پیش گوئی کے مقابلے میں پاکستان کا شرح نمو 5.8 فیصد تھا۔

اس ضمن میں واضح کیا گیا کہ بھاری بجٹ اور بیرونی توازان کو کام کرنے کے غیرمعمولی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ 2019 کے لیے شرح کی رفتار بہت کم ہے۔

اے ڈی بی کے مطابق گزشتہ مالی سال میں منگائی کا تناسب 4.5 فیصد رہا جبکہ رواں مالی سال کے اوائل میں مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: سیاسی و اقتصادی محاذ: ملکی معیشت کے اگلے 10 برس فیصلہ کن قرار

بینک نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے دیگر ممالک کے وسائل استعمال کرے ۔

اے ڈی بی نے واضح کیا کہ ’اصل چینلج صحیح اصلاحات اور مثبت نتائج کا حصول ہے جو صرف عوامی حمایت سے ممکن ہے‘۔

اس حوالے سے بینک نے امید ظاہر کی ’اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان کی معشیت کے پاس وقت ہے اور اخراجات میں کمی کرنے کی کوشش جاری ہے‘۔

اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’4.8 فیصد کی کامیاب گروتھ کا تعلق فنانس کے حصول میں کامیابی، سیکیورٹی میں بہتری، توانائی کی مناسب ترسیل سمیت پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں مسلسل سرمایہ کاری سے ممکن ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2017 پاکستانی معیشت کے لیے کیسا رہا؟

روپے کی قدرمیں کمی اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے رواں مالی سال 2019 میں سالانہ مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد ہو سکتی ہے۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ مہنگائی کے کھانے پینے کی چیزوں سمیت دیگر روزمرہ کی اشیا پر بھی پڑھیں گے جو گزشتہ سال 3.2 فیصد جو رواں مالی سال کے ابتدائی دو مہینے میں 5.8 فیصد ہوگی۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 100 بی پی ایس کے ذریعے پالیسی ریٹ بڑھائی تاکہ جولائی 2018 تک 7.5 فیصد حاصل کیا جا سکے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کںٹرول کیا جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں