عدت کے 7 ماہ بعد عمران خان سے شادی ہوئی، بشریٰ بی بی

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2018
وزیر اعظم کی اہلیہ، خاتون اول بشریٰ بی بی کا نجی نشریاتی ادارے کو پہلا انٹرویو — فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیر اعظم کی اہلیہ، خاتون اول بشریٰ بی بی کا نجی نشریاتی ادارے کو پہلا انٹرویو — فوٹو: اسکرین شاٹ

خاتون اول بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ عمران خان سے شادی ان کی عدت کے 7 ماہ گزرنے کے بعد ہوئی تھی۔

بشریٰ بی بی نے نجی نشریاتی ادارے ہم نیوز کو اپنے پہلے انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کی 2 زندگیاں ہیں، ایک میں لوگ ان سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رفاقت حاصل کرنے آتے ہیں اور دوسری میں عمران خان سے ملنے کے لیے آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خدا کی عبادت ضروری ہے لیکن اس سے زیادہ ضروری انسانیت کی خدمت کرنا ہے جو میں نے عمران خان سے سیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی انسان ایسا نہیں جو عمران خان کی برائی کرسکتا ہے۔

بشریٰ بی بی نے بتایا کہ ایک دن میں لان میں ٹہل رہی تھی تو میں نے دیکھا کہ عمران خان کے چہرے پر تکلیف کے آثار تھے، میں نے ان سے وجہ دریافت کی تو انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے بارشیں نہیں ہوئی، لان کے پودے دیکھیں کتنے خشک ہورہے ہیں، دعا کریں بارش ہوجائے، پھر ہم دونوں نے لان میں کھڑے ہوکر کافی دیر تک درود و شریف پڑھا۔

انہوں نے وزیر اعظم کی زندگی کے حوالے سے بتایا کہ وہ انتہائی سادہ انسان ہیں اور انہیں کسی بھی چیز کی لالچ نہیں، کوئی سیاستدان ایسا نہیں جس کے پاس صرف 2 سے 3 سوٹ ہوں اور ضرورت پڑنے پر وہ کسی سے مانگ کر بھی کپڑے پہنتا ہو۔

بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ سیاستدان اور لیڈر میں فرق ہوتا ہے، لیڈر عوام کی تقدیر بدلتا ہے اور سیاستدان صرف حالات بدلتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صدی میں دنیا میں صرف دو ہی لیڈر ہیں ایک عمران خان اور دوسرے ترک صدر رجب طیب اردوان۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ مرنے سے پہلے وہ اپنے قوم کی تقدیر بدل دیں، ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں تبدیلی آئے گی لیکن وقت لگے گا۔

خاتون اول کا کہنا تھا کہ ایسا لیڈر جس میں لالچ نہ ہو وہ اپنی ذات کے بجائے صرف عوام کا سوچتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ عمران خان ہی پاکستان میں ترقی لا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان روزانہ رات کو کھانے کے بعد شکرانے کے نوافل پڑھتے ہیں اور عوام کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اولڈ ہاؤس اور یتیم خانوں میں جاکر مجھے شدید ڈپریشن ہوتا ہے، یہاں بہت ظلم اور زیادتی ہورہی ہے، اولڈ ہاؤس میں بزرگوں نے مجھ سے وظیفہ کا مطالبہ کیا، وہ چاہتے تھے کہ ہم بھی چھوٹی موٹی کوئی چیز اپنی خوشی سے خرید سکیں جبکہ معذور افراد کے لیے بنے گھروں میں لوگوں نے مجھ سے نوکریاں مانگیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان بے سہارا افراد کی پریشانی دور کرنے کے لیے وزیروں سے بات کی ہے اور اس بارے میں وقتاً فوقتاً پوچھتی رہوں گی۔

بشریٰ بی بی کے پردے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پردے کا تعلق انسان کی اپنی ذات اور رب سے ہوتا ہے، پاکستان جیسے اسلامی ملک میں پردے کو موضوع بحث نہیں بنانا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں بشریٰ بی بی نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی بات بالکل جھوٹ پر مبنی ہے، مجھے ایسا کوئی خواب نہیں آیا، لوگوں نے تو حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے متعلق بھی باتیں کی تھیں، یہ اتنی غلط بات ہے جس پر میں بھی حیران ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی صرف میں یا آپ یا صرف عمران خان نہیں لاسکتے، اس کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

شادی کی تاریخ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں اپنے پرانے گھر سے عدت پوری کرکے نکلی تھی، میں چاہتی تو گھر سے نکلنے کے اگلے دن بھی شادی کرسکتی تھی لیکن میں نے عدت پوری کرنے کے 7 ماہ بعد شادی کی۔

آخر میں خاتون اول نے عوام سے التجا کی کہ آج کل ہر جگہ عورتیں پس رہی ہیں، جہاں عورتوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، برائے مہربانی ہمیں بتایا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Faisal Sep 27, 2018 09:51pm
very good interview. happy to have responsible people in Prime Minister house.
انور Sep 27, 2018 11:48pm
بہت اچھی بات کی جو خاتون اوّل کو کرنی چاہئیے تھی،انکی بات میں سچائی کی جھلک ہے