واشنگٹن: امریکی سینیٹ کی سماعت کے دوران ایک امریکی پروفیسر نے سپریم کورٹ کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد امیدوار ’بریٹ کیویناگ‘ پر 36 برس قبل جنسی استحصال کا الزام عائد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بات 100 فیصد یقین سے کہہ سکتی ہوں جبکہ مجھے خدشہ تھا کہ وہ میرا ریپ کر دیں گے اور حادثاتی طور پر مجھے قتل کر دیں گے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بریٹ کیویناگ نے اپنے بیان میں اس الزام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: نانا پاٹیکر نے جنسی طور پر ہراساں کیا، تنوشری دتہ

سماعت کے دوران کرسٹین بلیسے فورڈ نامی خاتون متعدد مواقع پر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور ان کی آواز لڑکھڑا گئی، یہ پہلا موقع تھا جب انہوں نے سرِعام اپنے دعوے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

خیال رہے کہ بریٹ کیویناگ، وفاقی عدالت کے ایک قدامت پسند جج ہیں جنہیں امریکا کی عدالت عظمیٰ میں تاحیات اس عہدے کے لیے چنا گیا ہے۔

کرٹین بلیسے کے سماعت سے جانے کے بعد بریٹ کیویناگ سینیٹرز کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے آپ کو کردار کشی کا نشانہ بننے والا قرار دیا جبکہ انہوں نے جارحانہ انداز میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: جنسی اسکینڈل سامنے آنے پر دنیا کے بڑے میڈیا گروپ کے چیئرمین فارغ

اس سلسلے میں ہونے والی سینیٹ کی اہم کارروائی میں بریٹ کیویناگ کی نامزدگی کی تصدیق کی جائے گی جس کے لیے ٹرمپ کے حامیوں اور ڈیموکریٹ اراکین میں رسہ کشی جاری ہے۔

کرسٹین بلیسے فورڈ، جو کیلیفورنیا کی پیلو ایٹلو یونیورسٹی میں نفسیات کی پروفیسر ہیں، کا کہنا تھا کہ 1982 میں نوجوانوں کی ایک تقریب کے دوران بریٹ کیویناگ نے شراب پی کر ان پر حملہ کیا اور انہیں برہنہ کرنے کی کوشش کی، اس وقت وہ 15 سا ل کی جبکہ کیویناگ 17 برس کے تھے۔

دوسری جانب بریٹ کیویناگ کا کہنا تھا کہ وہ کرسٹین فورڈ کے لگائے گئے الزام کا فوری طور پر جواب دینا چاہتے تھے جس کے بعد مزید الزامات عائد ہونے سے انہیں حیرت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی ہراساں کیے جانے والی خواتین کو ‘کمزور’ کہنے پر اداکارہ کی معزرت

ان کا کہنا تھا کہ اس سماعت میں غیر معمولی تاخیر میرے، میرے خاندان، سپریم کورٹ اور ملک کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنی۔

ان طویل 10 دنوں کے دوران لگائے گئے جھوٹے الزامات سے توقع کے عین مطابق میرا، میرے خاندان کا نام ہمیشہ کے لیے مکمل طور پر خراب کردیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اس عمل سے علیحدہ کرنے کے لیے خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔

سماعت میں اپنی بیوی کے ہمراہ پیش ہونے والے بریٹ کیویناگ افسردہ نظر آئے، اس دوران انہوں نے ڈیموکریٹ اراکین کو مخاطب کر کے طنز بھی کیا کہ وہ ایک سیاسی انتقام کا نشانہ بنے۔

تاہم انہوں نے خاتون پروفیسر کے دعوے کی تردید میں کافی محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں سوال نہیں کریں گے کہ کرسٹین فورڈ کو کبھی کسی جگہ پر کسی شخص نے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا، لیکن میں نے کبھی ان کے یا کسی کے ساتھ بھی ایسا نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: 'بچپن میں جنسی ہراساں اور 16 سال کی عمر میں میرا ریپ ہوا'

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’میں معصوم ہوں‘۔

واضح رہے کہ سینیٹ کی یہ سماعت جس کے بارے میں امریکی شہریوں میں نفرت کا تاثر پایا گیا اور سیاسی ماحول میں تناؤ پیدا ہوگیا جنسی استحصال کے خلاف شروع کی گئی 'می ٹو' مہم کے پیشِ نظر کی گئی تھی۔


یہ خبر 28 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں