پشاور: جاپانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جاپان پاکستان میں اقومِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے پروگرام میں تعاون کے لیے 27 لاکھ ڈالر کی امداد دے گا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جاپانی سفیر تاکاشی کرئی نے ضلع نوشہرہ کے علاقے ازاخیل میں اقوامِ متحدہ کے رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کے مرکز کا دورہ کیا تھا جس کے 2 روز بعد حکومتِ جاپان کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا۔

اعلان میں کہا گیا ہے کہ 3 اکتوبر کو سفیر تاکاشی ترکئی اور پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے نمائندے رویندرینی مینیکڈیویلا کے درمیان اس سلسلے میں سمجھوتے پر دستخط کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں افغان مہاجرین کا قیام ’ طویل پناہ گزینوں کا بحران‘ قرار

جاپانی سفیر کے مرکز برائے وطن واپسی کے دورے کے دوران ان کی ایسے مہاجرین سے ملاقات ہوئی جن کی دستاویزی کارروائیاں جارہی ہیں۔

اس موقع پر حکام کی جانب سے انہیں پاکستان میں مہاجرین کی رجسٹریشن کے عمل اور ان کے انتظامی و انصرامی معاملات سے آگاہ کیا گیا۔

افغان ڈائریکٹر جنرل آف کمشنیریٹ وقار معروف نے جاپنی سفیر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میزبان ملک میں موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ روک دیا جائے گا اور آئندہ برس مارچ میں اسے بحال کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 2018 میں افغان مہاجرین کی واپسی میں کمی کا امکان

خیال رہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین اور افغان شہریوں کی رہائش میں 9 ماہ کی توسیع کا اعلان کیا جاچکا ہے جس کی مدت جون 2019 تک ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان فی الوقت 14 لاکھ رجسٹرڈ افغانیوں کی میزبانی کررہا ہے اس کے علاوہ 8 لاکھ 50 ہزر افغانی ایسے ہیں جنہیں افغان شہریت کارڈ جاری کیےجاچکے ہیں۔


یہ خبر 29 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں