مصر میں جنسی طور پر ہراساں ہونے والی اداکارہ کو عدالت نے سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنا دی۔

اداکارہ اور سابق سماجی کارکن امل فتح مئی میں فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کر کے بتایا تھا کہ انہیں کس طرح بینک میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا اور خواتین کے تحفظ میں ناکامی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: 3 سالہ بچی کا اغوا کے بعد ’ریپ‘، مبینہ ملزم گرفتار

اس پوسٹ کے 2 دن بعد مصری سیکیورٹی فورسز نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اور انہیں شوہر اور بیٹے سمیت گرفتار کر لیا تھا، بعدازاں ان کے بیٹے اور شوہر کو رہا کردیا گیا تھا تاہم امل کو پولیس کی حراست میں رکھا گیا۔

امل کے خلاف ریاست کو نقصان پہنچانے کے مقصد کے تحت غلط معلومات پھیلانے اور نامناسب مواد اپنے پاس رکھنے کے جرم میں دو مقدمات درج کیے گئے اور دونوں مقدمات میں ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی اور ساتھ ساتھ 10ہزار مصری ڈالر (430امریکی ڈالر) جرمانہ بھی کیا گیا۔

اس کے علاوہ مصری خاتون کے خلاف ایک اور مقدمہ بھی جاری ہے جس میں ان پر دہشت گردوں کی رکن ہونے اور ان کی معاونت کا بھی الزام ہے۔

2013 میں اقوام متحدہ کی جانب سے شائع کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 99فیصد مصری خواتین کو کسی نہ کسی طرح جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے جبکہ 2017 میں تھامسن رائٹرز کے سروے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصر خواتین کے لیے دنیا بھر میں سب سے خطرناک ملک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں غیر ازدواجی تعلقات جائز قرار

امل کے والد اور حقوق و آزادی کے مصری کمیشن کے سربراہ محمد لطفی نے اس فیصلے کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایسا کام کرنے والوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ سزا کے خطرے کے بغیر کسی کو بھی اور کہیں بھی ہراساں کر سکتے ہیں اور جنسی طور پر ہراساں ہونے والی جو عورت آواز اٹھائے گی اسے جیل بھیج دیا جائے گا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک ایسی عورت کو سزا دے کر انصاف کا مذاق اڑایا گیا جو خود جنسی طور پر ہراساں ہوئی، وہ کوئی مجرم نہیں اور اسے حق گوئی اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر سزا نہیں ہونی چاہیے تھی۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ مصر میں جنسی طور پر ہراساں ہونے والی کسی عورت کو الٹا سزا کا سامنا کرنا پڑا ہو بلکہ اس سے قبل لبنان سے تعلق رکھنے والی سیاح بھی اسی طرح کے رویے کا سامنا کر چکی ہیں۔

لبنان سے مصر آنے والی خاتون سیاح مونا ال مزبوح نے امل کی طرح ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جس میں بتایا گیا تھا کہ انہیں مصر میں قیام کے دوران جنسی طور پر ہراساں کیا گیا لیکن حکومت نے اس اپیل پر کارروائی کے بجائے الٹا انہیں قاہرہ ائرپورٹ سے گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھیں: 18 سال کی عمر میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا،سنی لیونی

مونا کو غلط معلومات پھیلا کر معاشرے کو نقصان پہنچانے، مذہب پر حملے اور عوامی سطح پر نازیبا رویہ اپنانے کے الزام میں 8 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ان کی سزا بعد میں کم کر کے ایک سال کی کر دی گئی اور بعدازاں سزا کو ختم کرتے ہوئے مصر سے واپس لبنان بھیج دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں