'ایک تاریخی دور جو ختم ہوا'
اب ہندوستان میں 'تار آیا، تار آیا' کی صدائیں نہیں آئیں گی کیونکہ 162 سال پرانی ٹیلی گرام سروس کو آج بند کیا جارہا ہے۔
مختصر ترین جملوں پر مشتمل تار کو عام طور پر انتہائی ضروری کام کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن دنیا کے گلوبل ویلج میں بدل جانے کے بعد اب ٹیلی گرام کی اہمیت بہت کم رہ گئی ہے۔
اسی وجہ سے ہندوستان میں چودہ جولائی کو رات دس بجے 162 سال سے جاری یہ سروس ختم کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت ٹیلی مواصلات کارپوریشن نے یہ فیصلہ بارہ جون کو کیا تھا ۔
ٹیلی گرام محکمے نے فیصلے کے حوالے سے کہا کہ اس سے بہتر، زیادہ تیز رفتار، كفایتی اور قابل اعتماد خدمات موجود ہیں۔
سروس بند کیے جانے کے آخری دن ہزاروں شہری ٹیلی گرام کے دفاتر پہنچ رہے ہیں تاکہ اپنے دوستوں اور عزیزوں کو آخری مرتبہ یادگاری پیغام بھیج سکیں۔
ٹیلی گرام کے سینیر جنرل مینیجر شمیم اختر نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'انہوں نے لوگوں کی بڑی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے کاؤنٹرز پر اسٹاف بڑھا دیا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ آخری ٹیلی گرام رات دس بجے بھیجا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ تمام پیغامات کو رات میں ہی بھیج دیا جائے، باقی رہ جانے والے پیغامات کو پیر کے روز بھیجا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایک پیغام کی کم سے کم قیمت پچیس روپے ہیں جبکہ تمام پیغامات کو سائیکل سوار سٹاف کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے۔
آخری دن رش کو مدنظر رکھتے ہوئےتمام اسٹاف کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔
ایک سروے کے مطابق 1985 میں روزانہ چھ لاکھ ٹیلی گرام بھیجے جاتے تھے جو کم ہوتے ہوتے 2008 میں 22 ہزار روزانہ اور 2013 تک تقریبا 5000 ٹیلی گرام روزانہ تک آ گئے۔
اختر نے بتایا کہ 2008 کے بعد سے محکمہ ٹیلی گراف کے سٹاف کو دوسرے اداروں میں کھپانا شروع کر دیا گیا تھا اور اس وقت نوے فیصد اسٹاف چلا گیا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں